سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
32. بَابُ : إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ حُمُرِ الْوَحْشِ
باب: نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4349
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَثَايَا الرَّوْحَاءِ وَهُمْ حُرُمٌ، إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ مَعْقُورٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ"، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَهْزٍ هُوَ الَّذِي عَقَرَ الْحِمَارَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنَكُمْ هَذَا الْحِمَارُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ يُقَسِّمُهُ بَيْنَ النَّاسِ.
عمیر بن سلمہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے“، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10894)، مسند احمد (3/318) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4349 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4349
اردو حاشہ:
(1) شکاری شخص ہی اپنے مارے یا زخمی کیے ہوئے شکار کا مالک ہوتا ہے۔ حدیث میں مذکور، رسول اللہ ﷺ کے الفاظ: دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ اسی بات پر دلالت کرتے ہیں۔
(2) احرام والے شخص کے لیے شکار کی طرف اشارہ کرنا، شکار کو دوڑانا یا شکار کرنا وغیرہ سب کچھ ناجائز ہے۔ ہاں، اگر غیر محرم شخص نے اپنے لیے شکار کیا ہو، جبکہ اس شکار کرنے کرانے میں اس (محرم) کا کوئی عمل دخل نہ ہو تو وہ اسے کھا سکتا ہے۔ اور اگر کوئی عمل دخل ہو تو پھر کھا بھی نہیں سکتا۔
(3) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کئی لوگوں کو مشترکہ طور پر ایک چیز ہبہ کی جا سکتی ہے جیسا کہ اس ”بہزی“ شخص نے ایک جنگلی گدھا، رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو مشترکہ طور پر ہبہ کیا تھا۔ بعد ازاں رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسے لوگوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4349