سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
10. بَابُ: صِفَةِ الْكِلاَبِ الَّتِي أُمِرَ بِقَتْلِهَا
باب: کس قسم کے کتوں کو مارنے کا حکم دیا گیا۔
Chapter: The Kind of Dogs Which Are To Be Killed
حدیث نمبر: 4285
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا يونس، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها، فاقتلوا منها الاسود البهيم، وايما قوم اتخذوا كلبا ليس بكلب حرث، او صيد، او ماشية، فإنه ينقص من اجره كل يوم قيراط".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ حَرْثٍ، أَوْ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) ہیں ۱؎ تو میں ان سب کو قتل کا ضرور حکم دیتا، اس لیے تم ان میں سے بالکل کالے کتے کو (جس میں کسی اور رنگ کی ذرا بھی ملاوٹ نہ ہو) قتل کرو، اس لیے کہ جن لوگوں نے بھی کھیت، شکار یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ کسی کتے کو رکھا تو ان کے اجر میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہوتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصید1(2845)، سنن الترمذی/الصید3(1486)، 4(1489)، سنن ابن ماجہ/الصید2(3205)، (تحفة الأشراف: 9649) مسند احمد (4/85، 86 و5/54، 56، 57)، سنن الدارمی/الصید 3 (2051)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4293 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ کی دیگر مخلوقات کی طرح یہ بھی ایک مخلوق ہیں۔ ۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوپایوں کی نگہبانی، زمین جائیداد کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.