كتاب الصيد والذبائح کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل 1. بَابُ: الأَمْرِ بِالتَّسْمِيَةِ عِنْدَ الصَّيْدِ باب: شکار کرتے وقت «بسم اللہ» پڑھنے کے حکم کا بیان۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”جب تم اپنے کتے کو شکار کے لیے بھیجو تو اس پر ”بسم اللہ“ پڑھ لو، اب اگر تمہیں وہ شکار مل جائے اور مرا ہوا نہ ہو تو اسے ذبح کرو اور اس پر اللہ کا نام لو ۱؎ اور اگر تم اسے مردہ حالت میں پاؤ اور اس (کتے) نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو اس کو کھاؤ، اس لیے کہ اس نے تمہارے لیے ہی اس کا شکار کیا ہے۔ البتہ اگر تم دیکھو کہ اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا ہے تو تم اس میں سے نہ کھاؤ۔ اس لیے کہ اب اس نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے۔ اور اگر تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں اور انہوں نے اس (شکار) کو قتل کر دیا ہو اور اسے کھایا نہ ہو تب بھی تم اس میں سے کچھ مت کھاؤ، اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 33 (175)، البیوع 3 (2054)، الصید 2 (5476)، 7(5483)، 8(5484)، 9(5486)، 10(5487)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2848، 2849)، سنن الترمذی/الصید 5 (1469)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3213)، (تحفة الأشراف: 9862)، مسند احمد (4/256، 257، 258، 378، 379، 380)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 4273، 4279، 4303، 4304) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|