كتاب الصيد والذبائح کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل 25. بَابُ: الأَرْنَبِ باب: خرگوش کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا، اس نے اسے بھون رکھا تھا، اسے آپ کے سامنے رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکے رہے اور خود نہیں کھایا اور لوگوں کو کھانے کا حکم دیا۔ اعرابی بھی رک گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تمہیں کھانے سے کیا چیز مانع ہے؟“ وہ بولا: میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تمہیں روزے رکھنے ہیں تو چاندنی راتوں (تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں) میں رکھا کرو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2423 (ضعیف) (اس کے راوی ”عبدالملک“ مدلس اور مختلط ہیں، موسی بن طلحہ سے صحیح سند ”عن أبی ذر‘‘ ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: ”تم لوگ کھاؤ“، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: ”تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟“ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں راتوں کے روزے کیوں نہیں رکھتے؟“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2428 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مرالظہران میں میں نے ایک خرگوش کو چھیڑا اور اسے پکڑ لیا، میں اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا، پھر مجھے اس کی دونوں رانیں اور پٹھے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن ابی داود/الأطعمة 27 (3791)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1789)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3243)، (تحفة الأشراف: 1629)، مسند احمد (3/118، 171، 191)، سنن الدارمی/الصید 7 92056) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”مرالظہران“ مکے سے کچھ دور ایک مقام کا نام ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے دو خرگوش ملے، انہیں ذبح کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ملی تو میں نے انہیں سفید پتھر سے ذبح کر دیا ۱؎، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے انہیں کھانے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2822)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3244)، (تحفة الأشراف: 11224)، سنن الدارمی/الصید 7 (2057)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4404 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ سفید پتھر نوک دار تھا، کسی بھی دھاردار یا نوکدار چیز سے جس سے خون بہہ جائے، ذبح کر دینے سے جانور کا ذبح کرنا شرع کے مطابق صحیح ہو گا اور اس کا کھانا حلال ہو گا، ذبح کا اصل مقصود اللہ کا نام لینا اور خون بہنا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|