Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
29. بَابُ : تَحْرِيمِ الْقَتْلِ
باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4127
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ , فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟، قَالَ:" إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے آخر مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے بھی اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 22 (31)، الدیات 2 (6875)، الفتن 10 (7082)، صحیح مسلم/الفتن 4 (2888)، سنن ابی داود/الفتن 5 (4268، 4269)، (تحفة الأشراف: 11655)، مسند احمد (5/43، 51) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه