فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4091
´جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مظلوم مارا گیا اس کے لیے جنت ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4091]
اردو حاشہ:
دیکھئے، حدیث: 4089۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4091
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4093
´جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناحق جس کا مال چھینا جائے اور وہ لڑے پھر مارا جائے وہ شہید ہے۔“ (امام نسائی کہتے ہیں:) یہ حدیث غلط ہے، صحیح سعیر بن خمس کی حدیث ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4093]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد ہے کہ یہ روایت بواسطہ عبداللہ بن حسن، عکرمہ سے صحیح ہے جیسا کہ سعیر بن خمس نے بیان کیا ہے، نہ کہ بواسطۂ عبداللہ بن حسن عن ابراہیم بن محمد جیسا کہ سفیان ثوری نے بیان کیا ہے۔ لیکن امام صاحب رحمہ اللہ کا سفیان کی حدیث کو خطا کہنا محل نظر ہے کیونکہ ثوری ثقہ اور حافظ ہیں اور پھر وہ منفرد بھی نہیں بلکہ عبدالعزیز بن مطلب نے ان کی متابعت کی ہے۔ اس روایت کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے اور حسن کہا ہے۔ گویا اس روایت میں عبداللہ بن حسن کے دو استاد ہیں: عکرمہ اور ابراہیم بن محمد۔ اور روایت دونوں طریق سے صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبی، شرح سنن النسائي: 32/73)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4093