سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
50. بَابُ: الْقُرْعَةِ فِي الْوَلَدِ إِذَا تَنَازَعُوا فِيهِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الشَّعْبِيِّ فِيهِ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ
باب: کسی لڑکے کے نسبت کے بارے میں جھگڑا ہو جائے تو قرعہ اندازی کی جائے گی اور زید بن ارقم رضی الله عنہ کی حدیث میں شعبی کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Drawing Lots For A Child If Several Men Dispute Over Him
حدیث نمبر: 3518
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عاصم خشيش بن اصرم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا الثوري، عن صالح الهمداني، عن الشعبي، عن عبد خير، عن زيد بن ارقم، قال:" اتي علي رضي الله عنه بثلاثة وهو باليمن، وقعوا على امراة في طهر واحد، فسال اثنين: اتقران لهذا بالولد؟ قالا: لا، ثم سال اثنين: اتقران لهذا بالولد؟ قالا: لا، فاقرع بينهم، فالحق الولد بالذي صارت عليه القرعة، وجعل عليه ثلثي الدية، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فضحك حتى بدت نواجذه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِثَلَاثَةٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ، وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلَ اثْنَيْنِ: أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ؟ قَالَا: لَا، ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ: أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ؟ قَالَا: لَا، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي صَارَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ، وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيِ الدِّيَةِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ".
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ جب یمن میں تھے ان کے پاس تین آدمی لائے گئے، ایک ہی طہر (پاکی) میں ان تینوں نے ایک عورت کے ساتھ جماع کیا تھا (جھگڑا لڑکے کے تعلق سے تھا کہ ان تینوں میں سے کس کا ہے) انہوں نے دو کو الگ کر کے پوچھا: کیا تم دونوں یہ لڑکا تیسرے کا تسلیم و قبول کرتے ہو، انہوں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے دو کو الگ کر کے تیسرے کے بارے میں پوچھا: کیا تم دونوں لڑکا اس کا مانتے ہو، انہوں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے ان تینوں کے نام کا قرعہ ڈالا اور جس کے نام پر قرعہ نکلا بچہ اسی کو دے دیا، اور دیت کا دو تہائی اس کے ذمہ کر دیا (اور اس سے لے کر ایک ایک تہائی ان دونوں کو دے دیا) ۱؎ یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ ہنس پڑے اور ایسے ہنسے کہ آپ کی داڑھ دکھائی دینے لگی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق32 (2270)، سنن ابن ماجہ/الأحکام20 (2348)، (تحفة الأشراف: 3670) مسند احمد (4/473) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیت کے دو تہائی کا مفہوم یہ ہے کہ لونڈی کی قیمت کا دو ثلث اسے ادا کرنا پڑا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرعہ کے ذریعہ فیصلہ کیا جا سکتا ہے اور کسی لڑکے کے جب کئی دعویدار ہوں تو قیافہ کے بجائے قرعہ کے ذریعہ فیصلہ ہو گا، جو لوگ قرعہ کے بجائے قیافہ کے قائل ہیں ممکن ہے انہوں نے علی رضی الله عنہ کی اس حدیث کو اس حالت پر محمول کیا ہو جب قیافہ شناس موجود نہ ہو (واللہ اعلم)۔ ۲؎: یعنی علی رضی الله عنہ کے اس انوکھے و عجیب فیصلے پر آپ کھلکھلا کر ہنس پڑے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3519
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن الاجلح، عن الشعبي، قال: اخبرني عبد الله بن ابي الخليل الحضرمي، عن زيد بن ارقم، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل من اليمن، فجعل يخبره ويحدثه وعلي بها، فقال: يا رسول الله، اتى عليا ثلاثة نفر يختصمون في ولد، وقعوا على امراة في طهر، وساق الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْأَجْلَحِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْخَلِيلِ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ الْيَمَنِ، فَجَعَلَ يُخْبِرُهُ وَيُحَدِّثُهُ وَعَلِيٌّ بِهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَى عَلِيًّا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَخْتَصِمُونَ فِي وَلَدٍ، وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اسی اثناء میں یمن سے ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو وہاں کی باتیں بتانے اور آپ سے باتیں کرنے لگا، ان دنوں علی رضی اللہ عنہ یمن ہی میں تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! تین اشخاص ایک لڑکے کے لیے جھگڑتے ہوئے علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ان تینوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں جماع کیا تھا اور آگے وہی حدیث بیان کی جو گزر چکی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 32 (2271)، (تحفة الأشراف: 3669)، مسند احمد (4/374)، ویأتی فیما یلی (3520، 3521) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3520
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن الاجلح، عن الشعبي، عن عبد الله بن ابي الخليل، عن زيد بن ارقم، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم، وعلي رضي الله عنه يومئذ باليمن، فاتاه رجل، فقال: شهدت عليا اتي في ثلاثة نفر ادعوا ولد امراة، فقال علي لاحدهم: تدعه لهذا؟ فابى، وقال لهذا: تدعه لهذا؟ فابى، وقال لهذا: تدعه لهذا؟ فابى، قال علي رضي الله عنه: انتم شركاء متشاكسون، وساقرع بينكم، فايكم اصابته القرعة فهو له، وعليه ثلثا الدية، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه" ‏.‏
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْأَجْلَحِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ بِالْيَمَنِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ فِي ثَلَاثَةِ نَفَرٍ ادَّعَوْا وَلَدَ امْرَأَةٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِأَحَدِهِمْ: تَدَعُهُ لِهَذَا؟ فَأَبَى، وَقَالَ لِهَذَا: تَدَعُهُ لِهَذَا؟ فَأَبَى، وَقَالَ لِهَذَا: تَدَعُهُ لِهَذَا؟ فَأَبَى، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنْتُمْ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ، وَسَأَقْرَعُ بَيْنَكُمْ، فَأَيُّكُمْ أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ فَهُوَ لَهُ، وَعَلَيْهِ ثُلُثَا الدِّيَةِ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ" ‏.‏
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور علی رضی اللہ عنہ ان دنوں یمن میں تھے، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں ایک دن علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، ان کے پاس تین آدمی آئے وہ تینوں ایک عورت کے بیٹے کے دعویدار تھے (کہ یہ بیٹا ہمارا ہے) علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، علی رضی اللہ عنہ نے (دوسرے سے) کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا: نہیں، اور تیسرے سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا نہیں، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سب آپس میں جھگڑتے اور ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہو، میں تم لوگوں کے درمیان قرعہ اندازی کر دیتا ہوں تو جس کے نام قرعہ نکل آئے لڑکا اسی کا مانا جائے گا اور اسے دیت کا دو تہائی دینا ہو گا (جو لڑکے سے محروم دونوں کو ایک ایک ثلث تہائی کر کے دے دیا جائے گا) یہ قصہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے (اور ایسے زور سے ہنسے) کہ آپ کی داڑھ دکھائی پڑنے لگی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3521
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن شاهين، قال: حدثنا خالد، عن الشيباني، عن الشعبي، عن رجل من حضرموت، عن زيد بن ارقم، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا على اليمن، فاتي بغلام تنازع فيه ثلاثة، وساق الحديث , خالفهم سلمة بن كهيل،
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ شَاهِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا عَلَى الْيَمَنِ، فَأُتِيَ بِغُلَامٍ تَنَازَعَ فِيهِ ثَلَاثَةٌ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ , خَالَفَهُمْ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ،
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا، جس کا باپ ہونے کے تین دعویدار تھے اور آگے وہی حدیث پوری بیان کر دی (جو پہلے گزر چکی ہے) نسائی کہتے ہیں: «خالفہم سلمۃ بن کہیل» سلمہ بن کہیل نے ان لوگوں کے خلاف روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3519 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مخالفت یہ ہے کہ اوپر کی روایتوں میں سے ایک روایت میں صالح ہمدانی نے، ایک روایت میں اجلح نے اور ایک روایت میں شیبانی نے زید بن ارقم کو سند میں ذکر کر کے حدیث مرفوع بیان کیا ہے لیکن سلمہ بن کہیل نے اپنی روایت میں زید بن ارقم کا ذکر نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 3522
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، قال: سمعت الشعبي يحدث، عن ابي الخليل او ابن ابي الخليل: ان ثلاثة نفر اشتركوا في طهر , قال: ابو عبد الرحمن: هذا صواب، والله سبحانه وتعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ أَوْ ابْنِ أَبِي الْخَلِيلِ: أَنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ اشْتَرَكُوا فِي طُهْرٍ , قَالَ: أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا صَوَابٌ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نے شعبی کو ابوالخیل سے یا ابن ابی الخیل سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ تین آدمی (ایک عورت سے) ایک ہی طہر میں (جماع کرنے میں) شریک ہوئے۔ انہوں نے حدیث کو اسی طرح بیان کیا (جیسا کہ اوپر بیان ہوئی) لیکن زید بن ارقم کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی حدیث کو مرفوع روایت کیا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہی صحیح ہے، واللہ أعلم۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3519 (صحیح)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.