سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
67. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْكُحْلِ، لِلْحَادَّةِ
باب: سوگ منانے والی عورت کو سرمہ لگانا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Kohl For A Woman In Mourning
حدیث نمبر: 3568
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، قال: حدثنا ايوب وهو ابن موسى، قال حميد: وحدثتني زينب بنت ابي سلمة، عن امها ام سلمة، قالت: جاءت امراة من قريش، فقالت: يا رسول الله، إن ابنتي رمدت، افاكحلها؟ وكانت متوفى عنها، فقال:" الا اربعة اشهر وعشرا"، ثم قالت: إني اخاف على بصرها، فقال:" لا، إلا اربعة اشهر وعشرا، قد كانت إحداكن في الجاهلية تحد على زوجها سنة، ثم ترمي على راس السنة بالبعرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَهُوَ ابْنُ مُوسَى، قَالَ حُمَيْدٌ: وَحَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي رَمِدَتْ، أَفَأَكْحُلُهَا؟ وَكَانَتْ مُتَوَفًّى عَنْهَا، فَقَالَ:" أَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا"، ثُمَّ قَالَتْ: إِنِّي أَخَافُ عَلَى بَصَرِهَا، فَقَالَ:" لَا، إِلَّا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحِدُّ عَلَى زَوْجِهَا سَنَةً، ثُمَّ تَرْمِي عَلَى رَأْسِ السَّنَةِ بِالْبَعْرَةِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری بیٹی آشوب چشم میں مبتلا ہے اور وہ اپنے شوہر کے مرنے کا سوگ منا رہی ہے تو کیا میں اس کی آنکھوں میں سرمہ لگا دوں؟ آپ نے فرمایا: کیا چار مہینے دس دن نہیں ٹھہر سکتی؟ اس عورت نے پھر کہا: مجھے اس کی بینائی کے جانے کا خوف ہے۔ آپ نے فرمایا: نہیں، چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے نہیں لگا سکتی، زمانہ جاہلیت میں تمہاری ہر عورت اپنے شوہر کے مرنے پر سال بھر کا سوگ مناتی تھی پھر سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3531 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3569
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة، عن امها، ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ابنتها مات زوجها وهي تشتكي، قال:" قد كانت إحداكن تحد السنة، ثم ترمي البعرة على راس الحول، وإنما هي اربعة اشهر وعشرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَتْهُ عَنِ ابْنَتِهَا مَاتَ زَوْجُهَا وَهِيَ تَشْتَكِي، قَالَ:" قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَحِدُّ السَّنَةَ، ثُمَّ تَرْمِي الْبَعْرَةَ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا اپنی ماں سے روایت کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے اپنی بیٹی کا ذکر کر کے جس کا شوہر مر گیا تھا اور اس کی آنکھیں دکھتی تھیں (اس کے علاج و معالجے کے لیے) مسئلہ پوچھا، آپ نے فرمایا: تمہاری ہر عورت (جس کا شوہر مر جاتا تھا) پورے سال سوگ مناتی تھی (اور ہر طرح کی تکلیف اٹھاتی تھی) اور پھر سال پورا ہونے پر مینگنیاں پھینکتی تھی اور اب یہ (اسلام میں گھٹ کر) چار مہینے دس دن ہیں (تو تمہیں آنکھ کی تھوڑی سی تکلیف بھی برداشت نہیں ہوتی؟)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3531 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3570
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معدان بن عيسى بن معدان، قال: حدثنا ابن اعين، قال: حدثنا زهير بن معاوية، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن حميد بن نافع مولى الانصار، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، ان امراة من قريش جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ابنتي توفي عنها زوجها، وقد خفت على عينها، وهي تريد الكحل، فقال:" قد كانت إحداكن ترمي بالبعرة على راس الحول، وإنما هي اربعة اشهر وعشرا"، فقلت لزينب: ما راس الحول؟ قالت: كانت المراة في الجاهلية إذا هلك زوجها عمدت إلى شر بيت لها، فجلست فيه حتى إذا مرت بها سنة، خرجت، فرمت وراءها ببعرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدْ خِفْتُ عَلَى عَيْنِهَا، وَهِيَ تُرِيدُ الْكُحْلَ، فَقَالَ:" قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا"، فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: مَا رَأْسُ الْحَوْلِ؟ قَالَتْ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا هَلَكَ زَوْجُهَا عَمَدَتْ إِلَى شَرِّ بَيْتٍ لَهَا، فَجَلَسَتْ فِيهِ حَتَّى إِذَا مَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ، خَرَجَتْ، فَرَمَتْ وَرَاءَهَا بِبَعْرَةٍ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ قریش کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ میری بیٹی کا شوہر مر گیا ہے اور میں ڈرتی ہوں کہ اس کی آنکھیں کہیں خراب نہ ہو جائیں۔ اس کا مقصد تھا کہ آپ اسے سرمہ لگانے کی اجازت دے دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری کوئی بھی عورت (جو سوگ منا رہی ہوتی تھی) سوگ کے سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (یہ بھی تم لوگوں سے گزارے نہیں جاتے)۔ حمید بن نافع کہتے ہیں: میں نے زینب سے پوچھا «رأس الحول» (سال بھر کے بعد) کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا جاہلیت میں ہوتا یہ تھا کہ جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تھا تو وہ عورت اپنے گھروں میں سے سب سے خراب (بوسیدہ) گھر میں جا بیٹھتی تھی، جب اس کا سال پورا ہو جاتا تو وہ اس گھر سے نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3531 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3571
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن يحيى بن سعيد، عن حميد بن نافع، عن زينب، ان امراة سالت ام سلمة، وام حبيبة: اتكتحل في عدتها من وفاة زوجها؟ فقالت: اتت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ذلك، فقال:" قد كانت إحداكن في الجاهلية إذا توفي عنها زوجها اقامت سنة، ثم قذفت خلفها ببعرة، ثم خرجت، وإنما هي اربعة اشهر وعشرا حتى ينقضي الاجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ، وَأُمَّ حَبِيبَةَ: أَتَكْتَحِلُ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا؟ فَقَالَتْ: أَتَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا أَقَامَتْ سَنَةً، ثُمَّ قَذَفَتْ خَلْفَهَا بِبَعْرَةٍ، ثُمَّ خَرَجَتْ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا حَتَّى يَنْقَضِيَ الْأَجَلُ".
زینب (زینب بنت ام سلمہ رضی الله عنہا) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے انتقال پر عدت گزارنے کے دوران سرمہ لگا سکتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا: ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے یہی سوال کیا (جو تم نے کیا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں تم میں سے جس عورت کا شوہر اسے چھوڑ کر مر جاتا تھا تو وہ عورت سال بھر سوگ مناتی رہتی یہاں تک کہ وہ وقت آتا کہ وہ اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی پھر وہ گھر سے نکلتی۔ (تب اس کی عدت پوری ہوتی) اور مدت پوری ہونے تک یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (سال بھر کے مقابل میں یہ کچھ بھی نہیں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3531 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.