كتاب الطلاق کتاب: طلاق کے احکام و مسائل 9. بَابُ: الطَّلاَقِ لِلَّتِي تَنْكِحُ زَوْجًا ثُمَّ لاَ يَدْخُلُ بِهَا باب: دوسری شادی کرنے والی عورت کو دخول سے پہلے طلاق ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے اپنی عورت کو طلاق دی۔ اس عورت نے دوسری شادی کر لی، وہ دوسرا شخص (تنہائی میں) اس کے پاس گیا اور اسے جماع کیے بغیر طلاق دے دی۔ تو کیا اب یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، وہ اس وقت تک پہلے کے لیے حلال نہ ہو گی جب تک کہ اس کا دوسرا شوہر اس کے شہد کا اور وہ عورت اس دوسرے شوہر کے شہد کا ذائقہ و مزہ نہ چکھ لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 49 (2309)، (تحفة الأشراف: 15958)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 4 (5260)، صحیح مسلم/النکاح 17 (1433)، مسند احمد (6/42) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کی اور ان کے پاس تو اس کپڑے کی جھالر جیسے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لگتا ہے تم دوبارہ رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ وہ (دوسرا شوہر) تمہارا اور تم اس کا مزہ نہ چکھ لو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16416)، سنن الدارمی/الطلاق 4 (2313) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کے پاس حقوق زوجیت کے ادا کرنے کی صلاحیت و طاقت نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|