(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: انبانا يونس بن يزيد، وموسى بن علي , عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت:" لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بتخيير ازواجه بدا بي، فقال: إني ذاكر لك امرا، فلا عليك ان لا تعجلي، حتى تستامري ابويك، قالت: قد علم ان ابواي لم يكونا ليامراني بفراقه، قالت: ثم تلا هذه الآية: يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا إلى قوله: جميلا سورة الاحزاب آية 28، فقلت: افي هذا استامر ابوي؟ فإني اريد الله عز وجل، ورسوله، والدار الآخرة، قالت عائشة: ثم فعل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم مثل ما فعلت، ولم يكن ذلك حين قال لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم: واخترنه طلاقا من اجل انهن اخترنه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، وَمُوسَى بْنُ عُلَيٍّ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:" لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي، فَقَالَ: إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي، حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا إِلَى قَوْلِهِ: جَمِيلا سورة الأحزاب آية 28، فَقُلْتُ: أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَسُولَهُ، وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ حِينَ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاخْتَرْنَهُ طَلَاقًا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُنَّ اخْتَرْنَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم دیا ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (اختیار دہی) کی ابتداء مجھ سے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں تو ماں باپ سے مشورہ کیے بغیر فیصلہ لینے میں جلدی نہ کرنا“۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخوبی سمجھتے تھے کہ میرے ماں باپ آپ سے جدا ہونے کا کبھی مشورہ نہ دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا»”اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں“۔ (الاحزاب: ۲۸) تک پڑھی (یہ آیت سن کر) میں نے کہا: میں اس بات کے لیے اپنے ماں باپ سے صلاح و مشورہ لوں؟ (مجھے کسی سے مشورہ نہیں لینا ہے) میں اللہ عزوجل، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں (یہی میرا فیصلہ ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیویوں نے بھی ویسا ہی کیا (اور کہا) جیسا میں نے کیا (اور کہا) تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان سے کہنے اور ان کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منتخب کر لینے سے طلاق واقع نہیں ہوئی ۴؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3203 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا اور اس کی زینت اور نبی کی مصاحبت میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کر لیں۔ ۲؎: معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی الله عنہا کے خیار کی مدت ماں باپ سے مشورہ لینے تک متعین کی۔ ۴؎: اس لیے کہ وہ بیویاں تو پہلے ہی سے تھیں، اگر وہ آپ کو منتخب نہ کرتیں تب طلاق ہو جاتی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا محمد بن ثور، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" لما نزلت وإن كنتن تردن الله ورسوله سورة الاحزاب آية 29، دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم بدا بي، فقال: يا عائشة، إني ذاكر لك امرا، فلا عليك ان لا تعجلي، حتى تستامري ابويك، قالت: قد علم والله، ان ابوي لم يكونا ليامراني بفراقه، فقرا علي: يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها سورة الاحزاب آية 28 , فقلت: افي هذا استامر ابوي؟ فإني اريد الله، ورسوله"، قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا، والاول اولى بالصواب، والله سبحانه وتعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا نَزَلَتْ وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة الأحزاب آية 29، دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي، حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ، أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ، فَقَرَأَ عَلَيَّ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28 , فَقُلْتُ: أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ، وَرَسُولَهُ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالْأَوَّلُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت: «إن كنتن تردن اللہ ورسوله» اتری تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے مجھ سے بات چیت کی، آپ نے فرمایا: ”عائشہ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں، تو تم اپنے ماں باپ سے مشورہ کیے بغیر جواب دینے میں جلدی نہ کرنا۔“ آپ بخوبی جانتے تھے کہ قسم اللہ کی میرے ماں باپ مجھے آپ سے جدائی اختیار کر لینے کا مشورہ و حکم دینے والے ہرگز نہیں ہیں، پھر آپ نے مجھے یہ آیت پڑھ کر سنائی: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها» میں نے (یہ آیت سن کر) آپ سے عرض کیا: کیا آپ مجھے اس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کر لینے کے لیے کہہ رہے ہیں، میں تو اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہوں (اس بارے میں مشورہ کیا کرنا؟)۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ (یعنی حدیث «معمر عن الزہری عن عائشہ» غلط ہے اور اول (یعنی حدیث «یونس و موسیٰ عن ابن شہاب، عن أبی سلمہ عن عائشہ» زیادہ قریب صواب ہے۔ واللہ أعلم۔