(موقوف) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا علي بن الحسين بن واقد، قال: حدثني ابي، قال: انبانا يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس ," في قوله: ما ننسخ من آية او ننسها نات بخير منها او مثلها سورة البقرة آية 106، وقال: وإذا بدلنا آية مكان آية والله اعلم بما ينزل سورة النحل آية 101، وقال: يمحو الله ما يشاء ويثبت وعنده ام الكتاب سورة الرعد آية 39، فاول ما نسخ من القرآن القبلة، وقال: والمطلقات يتربصن بانفسهن ثلاثة قروء سورة البقرة آية 228، وقال: واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة اشهر سورة الطلاق آية 4، فنسخ من ذلك، قال تعالى: ثم طلقتموهن من قبل ان تمسوهن فما لكم عليهن من عدة تعتدونها سورة الاحزاب آية 49". (موقوف) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ," فِي قَوْلِهِ: مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا سورة البقرة آية 106، وَقَالَ: وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ سورة النحل آية 101، وَقَالَ: يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ سورة الرعد آية 39، فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنَ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ، وَقَالَ: وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ سورة البقرة آية 228، وَقَالَ: وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلاثَةُ أَشْهُرٍ سورة الطلاق آية 4، فَنُسِخَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ تَعَالَى: ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا سورة الأحزاب آية 49".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما(سورۃ البقرہ کی) آیت: «ما ننسخ من آية أو ننسها نأت بخير منها أو مثلها»”جس آیت کو ہم منسوخ کر دیں یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور لاتے ہیں“۔ (البقرہ: ۱۰۶)(اور سورۃ النمل کی) آیت: «وإذا بدلنا آية مكان آية واللہ أعلم بما ينزل»”اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نازل فرماتا ہے“۔ (النحل: ۱۰۱)(اور سورۃ الرعد کی) آیت: «يمحو اللہ ما يشاء ويثبت وعنده أم الكتاب»”اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ثابت رکھے لوح محفوظ اسی کے پاس ہے“۔ (الرعد: ۳۹) کے بارے میں فرماتے ہیں: ان آیات کی روشنی میں پہلی چیز جو منسوخ ہوئی وہ قبلہ کی تبدیلی ہے ۱؎، اور (اس کے بعد) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (اور یہ جو سورۃ البقرہ کی) آیت: «والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء»”طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں“۔ (البقرہ: ۲۲۸) اور (سورۃ الطلاق کی) آیت: «واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة أشهر»”تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے ناامید ہو گئی ہوں اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے“۔ (الطلاق: ۴) آئی ہے تو ان دونوں آیات سے (ان کا عموم) منسوخ ہو گیا (سورۃ الاحزاب کی اس) آیت: «وإن طلقتموهن من قبل أن تمسوهن» سے ”اگر تم مومنہ عورتوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں جسے تم شمار کرو“۔ (الاحزاب: ۴۹)۔