سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
7. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: ایک ساتھ تین طلاقیں دے دینے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing That
حدیث نمبر: 3431
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني ابن شهاب، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره , ان عويمرا العجلاني جاء إلى عاصم بن عدي، فقال:" ارايت يا عاصم، لو ان رجلا وجد مع امراته رجلا، ايقتله فيقتلونه، ام كيف يفعل؟ سل لي يا عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فسال عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها، حتى كبر على عاصم ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رجع عاصم إلى اهله، جاءه عويمر فقال: يا عاصم، ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال عاصم لعويمر: لم تاتني بخير، قد كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسالة التي سالت عنها، فقال عويمر: والله لا انتهي حتى اسال عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقبل عويمر حتى اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وسط الناس، فقال: يا رسول الله، ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا ايقتله فتقتلونه، ام كيف يفعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد نزل فيك وفي صاحبتك، فاذهب فات بها"، قال سهل: فتلاعنا وانا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما فرغ عويمر، قال: كذبت عليها يا رسول الله، إن امسكتها فطلقها ثلاثا، قبل ان يامره رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ، لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ، جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا"، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ، قَالَ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا، قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہا: عاصم! بتاؤ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے؟ (وہ قتل کر دے) تو لوگ اسے اس کے بدلے میں قتل کر دیں گے! بتاؤ وہ کیا اور کیسے کرے؟ عاصم! اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر مجھے بتاؤ، عاصم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کے سوالات برے لگے اور آپ نے اسے ناپسند فرمایا ۱؎، عاصم رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو بڑی گراں گزری ۲؎، جب عاصم رضی اللہ عنہ لوٹ کر اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو عویمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور کہا: عاصم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا فرمایا؟ عاصم رضی اللہ عنہ نے عویمر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے مجھے کوئی اچھی بات نہیں سنائی، جو مسئلہ تم نے پوچھا تھا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! یہ مسئلہ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر رہوں گا، (یہ کہہ کر) عویمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہو گئے اور آپ جہاں لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے وہاں پہنچ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے ایک شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے؟ (اگر وہ اسے قتل کر دے) تو آپ لوگ اسے (اس کے بدلے میں) قتل کر ڈالیں گے! (ایسی صورت حال پیش آ جائے) تو وہ کیا کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملے میں قرآن نازل ہوا ہے، جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ، سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (وہ لے کر آئے) پھر دونوں (یعنی عویمر اور اس کی بیوی نے) لعان کیا، میں بھی اس وقت لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ پھر جب عویمر رضی اللہ عنہ لعان سے فارغ ہوئے تو کہا: اللہ کے رسول! اگر میں نے (اس لعان کے بعد) اس کو اپنے گھر رکھا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ میں جھوٹا ہوں (اور میں نے اس پر تہمت لگائی ہے) یہ کہہ کر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے اسے (دھڑا دھڑ) تین طلاقیں دے دیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 44 (423)، تفسیر سورة النور 1 (4754)، 2 (4746)، الطلاق 4 (5259)، 29 (5308)، 30 (5309)، الحدود 43 (6854)، الأحکام 18 (7166)، الاعتصام 5 (7304)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1492)، سنن ابی داود/الطلاق27 (2245)، سنن ابن ماجہ/الطلاق27 (2066)، (تحفة الأشراف: 4805)، موطا امام مالک/الطلاق 13 (34)، مسند احمد (5/331، 334، 335، 336، 337)، سنن الدارمی/النکاح 39 (2275) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گویا کہ آپ اس سے باخبر نہیں تھے کہ یہ واقعہ پیش آ چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ نے کسی چیز کے وقوع سے پہلے اس کے متعلق استفسار کو فضول سمجھا۔ ۲؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم رضی الله عنہ کے سوال کو جو ناپسند کیا اور اسے اچھا نہیں سمجھا اس سے عاصم رضی الله عنہ رنجیدہ ہوئے اور انہیں پشیمانی بھی ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3432
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يحيى، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سعيد بن يزيد الاحمسي، قال: حدثنا الشعبي، قال: حدثتني فاطمة بنت قيس، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: انا بنت آل خالد، وإن زوجي فلانا، ارسل إلي بطلاقي، وإني سالت اهله النفقة والسكنى فابوا علي، قالوا: يا رسول الله، إنه قد ارسل إليها بثلاث تطليقات، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما النفقة، والسكنى للمراة، إذا كان لزوجها عليها الرجعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَحْمَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَنَا بِنْتُ آلِ خَالِدٍ، وَإِنَّ زَوْجِي فُلَانًا، أَرْسَلَ إِلَيَّ بِطَلَاقِي، وَإِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَهُ النَّفَقَةَ وَالسُّكْنَى فَأَبَوْا عَلَيَّ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ قَدْ أَرْسَلَ إِلَيْهَا بِثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا النَّفَقَةُ، وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ، إِذَا كَانَ لِزَوْجِهَا عَلَيْهَا الرَّجْعَةُ".
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہا: میں آل خالد کی بیٹی ہوں اور میرے شوہر فلاں نے مجھے طلاق کہلا بھیجی ہے، میں نے ان کے گھر والوں سے نفقہ و سکنی (اخراجات اور رہائش) کا مطالبہ کیا تو انہوں نے مجھے دینے سے انکار کیا، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے بھیجی ہیں، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نفقہ و سکنی اس عورت کو ملتا ہے جس کے شوہر کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/الطلاق 5 (1180)، سنن ابی داود/الطلاق 40 (2291)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 10 (3036)، (تحفة الأشراف: 18025)، ویأتي بأرقام3577، 3578، 3579 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور تین طلاق کے بعد رجوع نہیں کر سکتا اس لیے عورت کو نفقہ و سکنیٰ بھی نہیں ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3433
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن , قال: حدثنا سفيان، عن سلمة، عن الشعبي، عن فاطمة بنت قيس، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" المطلقة ثلاثا، ليس لها سكنى، ولا نفقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُطَلَّقَةُ ثَلَاثًا، لَيْسَ لَهَا سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةٌ".
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین طلاق پائی ہوئی عورت کو نہ سکنی ملے گا اور نہ نفقہ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3432 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3434
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن ابي عمرو وهو الاوزاعي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثني ابو سلمة، قال: حدثتني فاطمة بنت قيس: ان ابا عمرو بن حفص المخزومي طلقها ثلاثا، فانطلق خالد بن الوليد في نفر من بني مخزوم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، إن ابا عمرو بن حفص طلق فاطمة ثلاثا، فهل لها نفقة؟ فقال:" ليس لها نفقة، ولا سكنى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ: أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَ فَاطِمَةَ ثَلَاثًا، فَهَلْ لَهَا نَفَقَةٌ؟ فَقَالَ:" لَيْسَ لَهَا نَفَقَةٌ، وَلَا سُكْنَى".
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابوعمرو بن حفص مخزومی رضی اللہ عنہ نے انہیں تین طلاقیں دیں، تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بنو مخزوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا: اللہ کے رسول! ابوعمرو بن حفص نے فاطمہ کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو کیا اسے (عدت کے دوران) نفقہ ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے نہ نفقہ ہے اور نہ سکنی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3246 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.