سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
50. بَابُ : الْقُرْعَةِ فِي الْوَلَدِ إِذَا تَنَازَعُوا فِيهِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الشَّعْبِيِّ فِيهِ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ
باب: کسی لڑکے کے نسبت کے بارے میں جھگڑا ہو جائے تو قرعہ اندازی کی جائے گی اور زید بن ارقم رضی الله عنہ کی حدیث میں شعبی کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3520
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْأَجْلَحِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ بِالْيَمَنِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ فِي ثَلَاثَةِ نَفَرٍ ادَّعَوْا وَلَدَ امْرَأَةٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِأَحَدِهِمْ: تَدَعُهُ لِهَذَا؟ فَأَبَى، وَقَالَ لِهَذَا: تَدَعُهُ لِهَذَا؟ فَأَبَى، وَقَالَ لِهَذَا: تَدَعُهُ لِهَذَا؟ فَأَبَى، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنْتُمْ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ، وَسَأَقْرَعُ بَيْنَكُمْ، فَأَيُّكُمْ أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ فَهُوَ لَهُ، وَعَلَيْهِ ثُلُثَا الدِّيَةِ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ" .
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور علی رضی اللہ عنہ ان دنوں یمن میں تھے، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں ایک دن علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، ان کے پاس تین آدمی آئے وہ تینوں ایک عورت کے بیٹے کے دعویدار تھے (کہ یہ بیٹا ہمارا ہے) علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، علی رضی اللہ عنہ نے (دوسرے سے) کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا: نہیں، اور تیسرے سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا نہیں، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سب آپس میں جھگڑتے اور ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہو، میں تم لوگوں کے درمیان قرعہ اندازی کر دیتا ہوں تو جس کے نام قرعہ نکل آئے لڑکا اسی کا مانا جائے گا اور اسے دیت کا دو تہائی دینا ہو گا (جو لڑکے سے محروم دونوں کو ایک ایک ثلث تہائی کر کے دے دیا جائے گا) یہ قصہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے (اور ایسے زور سے ہنسے) کہ آپ کی داڑھ دکھائی پڑنے لگی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن