(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن شاهين، قال: حدثنا خالد، عن الشيباني، عن الشعبي، عن رجل من حضرموت، عن زيد بن ارقم، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا على اليمن، فاتي بغلام تنازع فيه ثلاثة، وساق الحديث , خالفهم سلمة بن كهيل، (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ شَاهِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا عَلَى الْيَمَنِ، فَأُتِيَ بِغُلَامٍ تَنَازَعَ فِيهِ ثَلَاثَةٌ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ , خَالَفَهُمْ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ،
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا، جس کا باپ ہونے کے تین دعویدار تھے اور آگے وہی حدیث پوری بیان کر دی (جو پہلے گزر چکی ہے) نسائی کہتے ہیں: «خالفہم سلمۃ بن کہیل» سلمہ بن کہیل نے ان لوگوں کے خلاف روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: مخالفت یہ ہے کہ اوپر کی روایتوں میں سے ایک روایت میں صالح ہمدانی نے، ایک روایت میں اجلح نے اور ایک روایت میں شیبانی نے زید بن ارقم کو سند میں ذکر کر کے حدیث مرفوع بیان کیا ہے لیکن سلمہ بن کہیل نے اپنی روایت میں زید بن ارقم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3521
اردو حاشہ: (1) اس حدیث کو امام شعبی رحمہ اللہ سے بیان کرنے والے حضرات چار ہیں: صالح ہمدانی‘ اجلح‘ ابواسحاق شیبانی اور سلمہ بن کہیل۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شعبی کے شاگردوں میں سے سلمہ بن کہیل نے باقی تین شاگردوں‘ یعنی صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ مخالفت دو طرح سے ہے: ایک یہ کہ صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی نے سند میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے جب کہ سلمہ بن کہیل نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ ان تین حضرات نے تو اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے جب کہ حضرت سلمہ بن کہیل نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ واللہ أعلم۔ (2) یہ طریق بھی سابقہ طرق کی بنا پر صحیح ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3521