كتاب الطلاق کتاب: طلاق کے احکام و مسائل 69. بَابُ: نَسْخِ مَتَاعِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا بِمَا فُرِضَ لَهَا مِنَ الْمِيرَاثِ باب: میراث کی فرضیت کے بعد شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو ملنے والے خرچ کے منسوخ ہونے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اللہ تعالیٰ کے اس قول «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج» ”اور جو لوگ تم میں سے فوت ہو جائیں اور بیبیاں چھوڑ جائیں (یعنی جس وقت مرنے لگیں) تو وہ اپنی بیبیوں کے لیے ایک سال تک ان کو نہ نکالنے اور خرچ دینے کی وصیت کر جائیں“۔ (البقرہ: ۲۴۰) کے متعلق فرماتے ہیں: یہ آیت میراث کی آیت سے منسوخ ہو گئی ہے جس میں عورت کا چوتھائی اور آٹھواں حصہ مقرر کر دیا گیا ہے اور ایک سال تک عدت میں رہنے کا حکم چار ماہ دس دن کے حکم سے منسوخ ہو گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 42 (2298)، (تحفة الأشراف: 6250) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عکرمہ آیت کریمہ: «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج» کے متعلق فرماتے ہیں: یہ آیت اس آیت: «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر وعشرا» ”اور جو لوگ تم میں سے (اے مسلمانو!) مر جائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ (یعنی بیبیاں) چار مہینے دس دن تک اپنے تئیں روک رکھیں“۔ (البقرہ: ۲۳۴) سے منسوخ ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|