سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
11. بَابُ : تَشْبِيهِ قَضَاءِ الْحَجِّ بِقَضَاءِ الدَّيْنِ
باب: حج کی ادائیگی کو قرض کی ادائیگی سے تشبیہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2640
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ النَّسَائِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ , عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے والد انتقال کر گئے اور انہوں نے حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا خیال ہے اگر تمہارے والد پر کچھ قرض ہوتا تو تم ادا کرتے؟“ اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) تو آپ نے فرمایا: ”تو اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کئے جانے کا زیادہ مستحق ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6041) (ضعیف الإسناد شاذ) (اس کے راوی ’’محکم‘‘ کو وہم ہو جایا کرتا تھا، اسی لیے انہوں نے پوچھنے والے کو مرد اور جس کے بارے میں پوچھا گیا اس کو عورت بنا دیا ہے)»
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی روایت میں صحیح بات یہ ہے کہ مسئلہ پوچھنے والی عورت تھی، اور اپنے باپ کے بارے میں پوچھا تھا جو زندہ مگر کمزور تھا، اور اس واقعہ کے وقت یا تو دونوں بھائی (عبداللہ اور فضل) موجود تھے یا فضل نے یہ واقعہ عبداللہ بن عباس سے بیان کیا، روایت کی صحت میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت کے سوا دیگر صحابہ کی روایتوں میں دیگر واقعات بھی اسی طرح کے سوال و جواب کے ممکن ہیں، پوچھنے والے مرد و عورت بھی ہو سکتے ہیں، اور جن کے بارے میں پوچھا گیا وہ بھی مرد و عورت ہو سکتے ہیں، اور یہ کوئی ایسی بات نہیں، جس کو بنیاد بنا کر حدیث کی حجیت کے سلسلے میں شکوک و شبہات پیدا کئے جائیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن