سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
78. بَابُ : صَوْمِ عَشْرَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
باب: مہینے میں دس دن کا روزہ اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2399
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ عَشْرًا" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا" ,
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو، اور دن کو روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ کا روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا روزہ کیا ہے؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا روزہ ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”پانچ دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو دس دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تم داود علیہ السلام کے روزے رکھا کرو“، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2379 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه