كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع 8. باب مَا جَاءَ فِي شَأْنِ الصُّورِ باب: صور کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ کر عرض کیا: «صور» کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک سنکھ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی“۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- کئی لوگوں نے سلیمان تیمی سے اس حدیث کی روایت کی ہے، اسے ہم صرف سلیمان تیمی کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 24 (4742) (تحفة الأشراف: 8608)، و مسند احمد (2/162، 192)، وسنن الدارمی/الرقاق 79 (2840)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر سورة القیامة (3339) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1080)
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیسے آرام کروں جب کہ صور والے اسرافیل علیہ السلام «صور» کو منہ میں لیے ہوئے اس حکم پر کان لگائے ہوئے ہیں کہ کب پھونکنے کا حکم صادر ہو اور اس میں پھونک ماری جائے، گویا یہ امر صحابہ کرام رضی الله عنہم پر سخت گزرا، تو آپ نے فرمایا: ”کہو: «حسبنا الله ونعم الوكيل على الله توكلنا» یعنی ”اللہ ہمارے لیے کافی ہے کیا ہی اچھا کار ساز ہے وہ اللہ ہی پر ہم نے توکل کیا“۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث عطیہ سے کئی سندوں سے ابو سعید خدری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر سورة الزمر (3243) (تحفة الأشراف: 4195)، و مسند احمد (3/7، 73) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحہ رقم: 1079)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2079)
|