صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1705. ‏(‏150‏)‏ بَابُ فَضْلِ صَدَقَةِ الصَّحِيحِ الشَّحِيحِ الْخَائِفِ مِنَ الْفَقْرِ، الْمُؤَمِّلِ طُولَ الْعُمُرِ عَلَى صَدَقَةِ الْمَرِيضِ الْخَائِفِ نُزُولَ الْمَنِيَّةِ بِهِ
ایسا مریض جسے زندگی کی امید نہ ہو بلکہ موت سے خوفزدہ ہو اس کے صدقہ پر صحت مند، مال کی حرص رکھنے والے، فاصلہ محتاجی سے ڈرنے والے اور طویل عمر کی امید رکھنے والے شخص کے صدقہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2454
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن عمارة وهو ابن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، اي الصدقة اعظم؟ قال:" ان تصدق وانت صحيح شحيح تخشى الفقر وتامل البقاء، ولا حتى إذا بلغت الحلقوم، قلت لفلان كذا ولفلان كذا، الا وقد كان لفلان" ، قال ابو بكر: هذه اللفظة الا وقد كان لفلان من الجنس الذي يقول: إن الوقت إذا قرب فجائز ان يقال قد كان الوقت , ودخل الوقت إذا قرب، وقد كان لفلان، وإن لم يدخل، لان النبي صلى الله عليه وسلم، إنما اراد بقوله: الا وقد كان لفلان اي قد قرب نزول المنية بالمرء إذا بلغت الحلقوم فيصير المال لغيره، لا ان المال يصير لغيره قبل قبض النفس، ومن هذا الجنس قول الصديق: وإنما هو اليوم هو وارثحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرَعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:" أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَلا حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومُ، قُلْتُ لِفُلانٍ كَذَا وَلِفُلانٍ كَذَا، أَلا وَقَدْ كَانَ لِفُلانٍ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ أَلا وَقَدْ كَانَ لِفُلانٍ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي يَقُولُ: إِنَّ الْوَقْتَ إِذَا قَرُبَ فَجَائِزٌ أَنْ يُقَالَ قَدْ كَانَ الْوَقْتُ , وَدَخَلَ الْوَقْتُ إِذَا قَرُبَ، وَقَدْ كَانَ لِفُلانٍ، وَإِنْ لَمْ يَدْخُلْ، لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: أَلا وَقَدْ كَانَ لِفُلانٍ أَيْ قَدْ قَرُبَ نُزُولُ الْمَنِيَّةِ بِالْمَرْءِ إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومُ فَيَصِيرُ الْمَالُ لِغَيْرِهِ، لا أَنَّ الْمَالَ يَصِيرُ لِغَيْرِهِ قَبْلَ قَبْضِ النَّفْسِ، وَمِنْ هَذَا الْجِنْسِ قَوْلُ الصِّدِّيقِ: وَإِنَّمَا هُوَ الْيَوْمُ هُوَ وَارِثٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کونسا صدقہ اجر و ثواب میں عظیم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارا اس حال میں صدقہ کرنا کہ تم صحت مند ہو۔ مال کا طمع رکھتے ہو، فقر و فاقہ کا تمہیں ڈر ہو اور تمہیں زندگی کی امید۔ ہو اس وقت کا انتظار نہ کرو حتّیٰ کہ جب جان حلق میں پہنچ جائے تو تم کہو کہ فلاں کے لئے اتنا مال ہے۔ فلاں شخص کو اتنا مال دیدو، وہ تواب دوسروں کا ہوہی چکا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں یہ الفاظ کہ وہ تو اب دوسروں کا ہو چکا ہے۔ یہ مسئلہ اسی قسم کا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وقت قریب ہو جائے تو یہ کہنا جائز ہے کہ وقت ہوچکا ہے اور دَخَلَ اْلوَقْتُ (وقت ہوگیا) اس وقت کہتے ہیں جب وقت قریب ہوجائے اور یہ مال دوسروں کا ہوچکا ہے اگرچہ ابھی وقت نہیں ہوا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ یہ مال اب دوسروں کا ہوچکا ہے۔ اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ اب اس شخص کی موت قریب آچکی ہے کیونکہ جان حلق میں اٹکی ہوئی ہے تو یہ مال اب دوسروں کا ہو جائیگا۔ یہ مطلب نہیں کہ اس کی جان نکلنے سے پہلے ہی یہ مال دوسروں کا ہو جائیگا۔ اسی قسم سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان ہے کہ بلا شبہ فلاں شخص اس کا وارث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.