كتاب الإيمان والنذور كتاب الإيمان والنذور جان قربان کرنے کی نذر کا مسئلہ
محمد بن منتشر بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نذر مانی کہ اگر اللہ نے اسے اس کے دشمن سے نجات دی تو وہ اپنے آپ کو ذبح کرے گا، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے اسے فرمایا: مسروق سے پوچھو، اس نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: اپنے آپ کو ذبح نہ کرو، کیونکہ اگر تم مومن ہو تو تم نے ایک مومن کی جان کو قتل کیا، اور اگر تم کافر ہو تو تم نے آگ میں جانے کی جلدی کی، ایک مینڈھا خریدو اور اسے مساکین کے لیے ذبح کرو، کیونکہ اسحاق ؑ تم سے بہتر تھے اور ان کے فدیہ میں ایک مینڈھا دیا گیا، جب ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بتایا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں بھی تمہیں اسی طرح کا فتوی دینے کا ارادہ رکھتا تھا۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه رزين (لم أجده) ٭ و لأصل الحديث شواھد ضعيفة عند الطبراني في الکبير (354/11 ح 11995) و عبد الرزاق (186/11 ح 11443، 15905) وغيرهما عن ابن عباس بغير ھذا اللفظ مختصرًا.» |