حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ، اخبرنا المختار بن فلفل ، عن انس بن مالك . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا علي بن مسهر ، عن المختار ، عن انس ، قال: " بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بين اظهرنا، إذ اغفى إغفاءة، ثم رفع راسه متبسما، فقلنا: ما اضحكك يا رسول الله؟ قال: انزلت علي آنفا سورة، فقرا بسم الله الرحمن الرحيم: إنا اعطيناك الكوثر {1} فصل لربك وانحر {2} إن شانئك هو الابتر {3} سورة الكوثر آية 1-3 "، ثم قال: اتدرون ما الكوثر؟ فقلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فإنه نهر، وعدنيه ربي عز وجل عليه خير كثير، هو حوض ترد عليه امتي يوم القيامة، آنيته عدد النجوم، فيختلج العبد منهم، فاقول: رب إنه من امتي، فيقول: ما تدري ما احدثت بعدك؟، زاد ابن حجر في حديثه بين اظهرنا في المسجد، وقال: ما احدث بعدك؟حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، فَقُلْنَا: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ، فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ {1} فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ {2} إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ {3} سورة الكوثر آية 1-3 "، ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ نَهْرٌ، وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ، هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَكَ؟، زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فِي الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ؟
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک غفلت سی طاری ہوئی۔ پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو کسی چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ ارشاد ہوا: ” مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ» کی پوری سورت پڑھی اور فرمایا: ” تم لوگ جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے؟ ” ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ تو ارشاد ہوا: ” کوثر ایک نہر ہے جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں۔ اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے۔ اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے۔ جس پر میں کہوں گا: اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ کہا جائے گا نہیں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی نہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے آپ کے بعد نئے کام نکالے اور بدعتیں کیں۔“ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے کہا: ” یہ وہ شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتیں نکالیں۔“
ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند جیسی کیفیت میں چلے گئے، (آگے) جس طرح ابن مسہر کی حدیث ہے، البتہ انہوں (ابن فضیل) نے یہ الفاظ کہے: ” ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے اور اس پر ایک حوض ہے۔“ اور یہ نہیں کہا: ” اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اونگھ طاری ہوئی، جیسا کہ ابن مسہر کی روایت میں گزر چکا ہے، اور اس میں یہ بھی ہے کہ ایک نہر ہے، جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے، یہ جنت میں ہے اور اس پر حوض ہے، اس میں برتنوں کے ستارے کی تعداد میں ہونے کا ذکر نہیں ہے۔