كتاب الجمعة کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل 14. بَابُ: وَقْتِ الْجُمُعَةِ باب: جمعہ کے وقت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کے مانند (خوب اہتمام سے) غسل کیا، پھر وہ (جمعہ میں شریک ہونے کے لیے) پہلی ساعت (گھڑی) میں مسجد گیا، تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا، اور جو شخص اس کے بعد والی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک گائے پیش کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مینڈھا پیش کیا، اور جو چوتھی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مرغی پیش کی، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک انڈا پیش کیا، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے مسجد کے اندر آ جاتے ہیں، اور خطبہ سننے لگتے ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 4 (881)، 31 (929)، صحیح مسلم/الجمعة 2 (850)، سنن ابی داود/الطھارة 129 (351)، سنن الترمذی/الصلاة 241 (الجمعة 6) (499)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (1)، مسند احمد 2/460، سنن الدارمی/الصلاة 193 (1585) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نام درج کرنے والا رجسٹر بند کر دیتے ہیں، اس میں نماز جمعہ کے لیے جلد سے جلد جانے کی ترغیب و فضیلت کا بیان ہے، جو جتنی جلدی جائے گا اتنا ہی زیادہ ثواب کا مستحق ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کا دن بارہ ساعتوں (گھڑیوں) پر مشتمل ہے، اس کی ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو بھی مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہوئے پایا جاتا ہے، تو اسے وہ دیتا ہے، تو تم اسے آخری گھڑی میں عصر کے بعد تلاش کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 208 (1048)، (تحفة الأشراف: 1357) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس گھڑی کے بارے میں علماء میں بہت اختلاف ہے، بعض علماء کے نزدیک راجح قول یہی ہے جو اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں: یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے ختم ہونے تک کے درمیانی وقفے میں ہوتی ہے، واللہ اعلم۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے، پھر ہم لوٹتے تو اپنے اونٹوں کو آرام دیتے، میں نے کہا: وہ کون سا وقت ہوتا؟، انہوں نے کہا: سورج ڈھلنے کا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 9 (858)، مسند احمد 3/331، (تحفة الأشراف: 2602) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم اس حال میں لوٹتے کہ دیواروں کا سایہ نہ ہوتا جس سے سایہ حاصل کیا جا سکے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 35 (4168)، صحیح مسلم/الجمعة 9 (860)، سنن ابی داود/الصلاة 234 (1085)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 84 (1100)، (تحفة الأشراف: 4512)، مسند احمد 4/46، 50، 54، سنن الدارمی/الصلاة 194 (1587) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی زوال ہوئے ابھی تھوڑا سا وقت گزرا ہوتا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|