كتاب الجمعة کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل 15. بَابُ: الأَذَانِ لِلْجُمُعَةِ باب: جمعہ کی اذان کا بیان۔
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جس وقت امام منبر پر بیٹھتا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا، اور لوگ بڑھ گئے تو انہوں نے جمعہ کے دن تیسری اذان کا حکم دیا ۱؎، وہ اذان مقام زوراء پر دی گئی، پھر اسی پر معاملہ قائم رہا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 21 (912)، 22 (913)، 24 (915)، 25 (916)، سنن ابی داود/الصلاة 225 (1087، 1088، 1089)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (الجمعة 20) (516)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 97 (1135)، (تحفة الأشراف: 3799)، مسند احمد 3/449، 450 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تکبیر کو شامل کر کے تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہو گی جب امام خطبہ دینے کے لیے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے، اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کی سنت کی اتباع کی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تو تیسری اذان کا حکم عثمان رضی اللہ عنہ نے دیا تھا جب اہل مدینہ زیادہ ہو گئے تھے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف ایک ہی مؤذن تھا، اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام (منبر پر) بیٹھ جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اس وقت اذان دیتے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر بیٹھ جاتے، پھر جب آپ اترتے تو وہ اقامت کہتے، اسی طرح ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے زمانے میں بھی ہوتا رہا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1393 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|