كتاب الجمعة کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل 13. بَابُ: التَّبْكِيرِ إِلَى الْجُمُعَةِ باب: جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے (اس دن) مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں، اور جو جمعہ کے لیے آتا ہے اسے لکھتے ہیں، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر لپیٹ دیتے ہیں“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بکری کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بطخ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک مرغی کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک انڈے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 31 (929)، بدء الخلق 6 (3211)، صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، (تحفة الأشراف: 13465)، مسند احمد 2/259، 263، 264، 280، 505، 512، سنن الدارمی/الصلاة 193 (1585) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے جو جتنی جلدی پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، اور جتنی تاخیر کرے گا اتنا ہی ثواب میں کمی آتی جائے گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے لوگوں کو ان کے درجات و مراتب کے مطابق یعنی ترتیب وار لکھتے ہیں، جو پہلے آتا ہے اسے پہلے لکھتے ہیں، جب امام خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو رجسٹر لپیٹ دیے جاتے ہیں، اور فرشتے خطبہ سننے لگتے ہیں، جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک گائے قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ہے“، یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے کا (بھی) ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 82 (1092)، (تحفة الأشراف: 13138)، مسند احمد 2/239 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعۃ المبارک کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب کے مطابق لکھتے ہیں۔ ان میں سے کوئی تو اس آدمی کی طرح ہوں گے جس نے اعلیٰ درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین مرغی صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی مرغی صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے قیمتی چڑیا صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام چڑیا صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین انڈہ صدقہ کیا اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام انڈہ صدقہ کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12583) (حسن صحیح) (لیکن عصفور (گوریا) کا لفظ منکرہے، معروف ’’دجاجہ‘‘ (مرغی) کا لفظ ہے جیسا کہ پچھلی روایات میں گزرا، اور نکارت کا سبب ”ابن عجلان‘‘ ہیں، ان سے ابوہریرہ کی روایات میں بڑا وہم ہوا ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح لكن قوله عصفور منكر والمحفوظ دجاجة
|