سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم اس حال میں لوٹتے کہ دیواروں کا سایہ نہ ہوتا جس سے سایہ حاصل کیا جا سکے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی زوال ہوئے ابھی تھوڑا سا وقت گزرا ہوتا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1392
1392۔ اردو حاشیہ: اس روایت سے بھی قبل از زوال جمعہ پڑھنے پر استدلال کیا جاتا ہے، حالانکہ اس روایت میں کوئی لفظ اس معنیٰ پر دلالت نہیں کرتا۔ صرف اتنا سمجھ میں آتا ہے کہ جمعہ ختم ہونے تک اتنا سایہ نہیں ہوتا تھا کہ جسم دھوپ سے بچ سکے۔ ظاہر ہے زوال کے بعد جمعہ پڑھنے سے قطعاً اتنا سایہ نہیں بنتا جو جسم کو دھوپ سے بچائے، ہاں اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جمعہ زوال کے بعد جلدی پڑھ لیا جائے اور خطبہ لمبا نہ ہو۔ سخت گرمیوں میں کچھ تاخیر بھی کی جا سکتی ہے جیسے کہ پیچھے گزرا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1392