كتاب الجمعة کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل 27. بَابُ: مُخَاطَبَةِ الإِمَامِ رَعِيَّتَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ باب: امام (حاکم) کے خطبہ جمعہ میں منبر پر رعایا سے مخاطب ہونے کا بیان۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آیا ۱؎ (اور بیٹھ گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”تم نے سنت پڑھ لی؟“، اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ اور (سنت) پڑھو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/الصلاة 250 (510)، (تحفة الأشراف: 2511) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ سلیک غطفانی تھے جیسا کہ ابوداؤد کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، حسن رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے، تو کبھی ان کی طرف، اور آپ فرما رہے تھے: ”میرا یہ بچہ سردار ہے، اور شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلح 9 (2704)، المناقب 25 (3629)، فضائل الصحابة 22 (3746)، الفتن 20 (7109)، سنن ابی داود/السنة 13 (4662)، سنن الترمذی/المناقب 31 (3773)، (تحفة الأشراف: 11658)، مسند احمد 5/37، 44، 49، 51 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: الحمدللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور امت مسلمہ کے دو گروہ باہم متفق ہو گئے ہوا یہ کہ حسن رضی اللہ عنہ نے خلافت سے دستبرداری فرمائی اور ساری امت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر متفق ہو گئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|