سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
24. بَابُ : الْوَرَعِ وَالتَّقْوَى
24. باب: ورع اور تقویٰ و پرہیزگاری کا بیان۔
Chapter: Caution and piety
حدیث نمبر: 4217
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا ابو معاوية , عن ابي رجاء , عن برد بن سنان , عن مكحول , عن واثلة بن الاسقع , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا هريرة , كن ورعا تكن اعبد الناس , وكن قنعا تكن اشكر الناس , واحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا , واحسن جوار من جاورك تكن مسلما , واقل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ أَبِي رَجَاءٍ , عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ , عَنْ مَكْحُولٍ , عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , كُنْ وَرِعًا تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ , وَكُنْ قَنِعًا تَكُنْ أَشْكَرَ النَّاسِ , وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا , وَأَحْسِنْ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِمًا , وَأَقِلَّ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! ورع و تقویٰ والے بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہو جاؤ گے، قانع بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ شکر کرنے والے ہو جاؤ گے، اور لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، مومن ہو جاؤ گے، پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو، مسلمان ہو جاؤ گے، اور کم ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14805، ومصباح الزجاجة: 1505)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 2 (2305) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
أبو رجاء محرز بن عبدالله الجزرى مدلس وعنعن (طبقات المدلسين:3/104) وباقى السند ضعيف أيضًا وللحديث شواهد ضعيفة عند الترمذي (2305) وغيره۔

   جامع الترمذي2305عبد الرحمن بن صخراتق المحارم تكن أعبد الناس ارض بما قسم الله لك تكن أغنى الناس أحسن إلى جارك تكن مؤمنا أحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما لا تكثر الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب
   سنن ابن ماجه4217عبد الرحمن بن صخركن ورعا تكن أعبد الناس كن قنعا تكن أشكر الناس أحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا أحسن جوار من جاورك تكن مسلما أقل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب
   المعجم الصغير للطبراني1052عبد الرحمن بن صخرارض بما قسم الله تكن غنيا كن ورعا تكن عبدا لله أحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا أحسن مجاورة من جاورك تكن مسلما إياك وكثرة الضحك فإنه يميت القلب القهقهة من الشيطان التبسم من الله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4217 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4217  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔
مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی ایک روایت مروی ہے جس کی بابت مسند احمد کے محققین لکھتے ہیں کہ یہ حدیث جید ہے نیز شیخ البانی نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔
محققین کی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہ اقرب الی الصلوب معلوم ہوتی ہے بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔
والله اعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 13/ 459 والصحيحة للألباني:
رقم: 506، 930، 2046)


(2)
جس طرح نماز روزہ وغیرہ اعمال عبادت میں شامل ہیں اسی طرح گناہوں اور مشکوک کاموں سے پرہیز کرنا بھی عبادت کا ایک پہلو ہے۔
زیادہ عبادت گزار وہ ہے جو عبادت کے دونوں پہلو مد نظر رکھے۔

(3)
موجود نعمتوں پر مطمئن نہ ہونا اور مزید کی حرص رکھنا دل میں شکر کے جذبات پیدا نہیں ہونے دیتا۔
شکر کے لیے ضروری ہے کہ موجود نعمتوں کی اہمیت اور فوائد کو مد نظر رکھا جائے۔
اس سے اللہ کے احسانات کا احساس پیدا ہوگا اور بندہ شکر گزار بن جائے گا۔

(4)
مومن کی امتیازی صفت دوسروں سے حسن سلوک ہے۔

(5)
مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان کے ایذا سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
زیادہ اختلافات ان سے پیدا ہوتے ہیں جن کے ساتھ زیادہ میل ملاپ ہوتا ہےاور انسانوں کو ہمسائیوں سے اکثر واسطہ پڑتا رہتا ہے لہٰذا ہمسائیوں سے حسن سلوک کا عادی سب کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتا ہے اس طرح وہ صحیح مسلمان بن جاتا ہے۔

(6)
زیادہ ہنسنا غفلت کو ظاہر کرتا ہے اور غفلت اور بے پرواہی مردہ دلی کی علامت ہے اور دل جب مردہ ہوجائے تو اسے اپنے اخروی نفع و نقصان کا احساس نہیں رہتا۔
اس لیے ہنسی مذاق کی زیادتی بری بات ہے البتہ خندہ پیشانی اچھی صفت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4217   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2305  
´حرام چیزوں سے بچنے والا سب سے بڑا عابد ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ایسا شخص ہے جو مجھ سے ان کلمات کو سن کر ان پر عمل کرے یا ایسے شخص کو سکھلائے جو ان پر عمل کرے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایسا کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پانچ باتوں کو گن کر بتلایا: تم حرام چیزوں سے بچو، سب لوگوں سے زیادہ عابد ہو جاؤ گے اور اللہ تعالیٰ کی تقسیم شدہ رزق پر راضی رہو، سب لوگوں سے زیادہ بے نیاز رہو گے، اور اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو پکے سچے مومن رہو گے۔ اور دوسروں کے لیے وہی پسند کرو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2305]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے،
ورنہ اس کے راوی حسن بصری کا سماع ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
نیز ابوطارق مجہول ہیں،
نیز ملاحظہ ہو:
الصحیحة: 930)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2305   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.