(مرفوع) حدثنا علي بن ابي الخصيب , حدثنا وكيع , عن مبارك , عن الحسن , عن عمران بن الحصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم , راى رجلا في يده حلقة من صفر , فقال:" ما هذه الحلقة؟" , قال: هذه من الواهنة , قال:" انزعها فإنها لا تزيدك إلا وهنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُبَارَكٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , رَأَى رَجُلًا فِي يَدِهِ حَلْقَةٌ مِنْ صُفْرٍ , فَقَالَ:" مَا هَذِهِ الْحَلْقَةُ؟" , قَالَ: هَذِهِ مِنَ الْوَاهِنَةِ , قَالَ:" انْزِعْهَا فَإِنَّهَا لَا تَزِيدُكَ إِلَّا وَهْنًا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں پیتل کا ایک کڑا ہے، پوچھا: یہ کیسا کڑا ہے، اس نے جواب دیا: یہ واہنہ ۱؎ کی بیماری سے بچنے کے لیے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اتارو، اس لیے کہ یہ تمہارے اندر مزید وہن (کمزوری) پیدا کر دے گا“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: «واہنہ»: وہ ریاحی درد ہے جو بازو وغیرہ میں ہوتا ہے جس سے کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ ۲؎: تعویذ گنڈا، جادو منتر اور اسی طرح کا ہر وہ عمل جو کتاب اللہ اور سنت رسول سے ثابت نہ ہو حرام و ناجائز ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10807، ومصباح الزجاجة: 1232)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/445 (ضعیف)» (مبارک بن فضالہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مبارك بن فضالة مدلس و عنعن وصرح بسماع الحسن من عمران وھو شاذ،وسنده ضعيف من أجل عنعنة مبارك والحسن البصري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3531
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: واہنہ ایک بیماری ہے۔ جس سے بازو کی ایک رگ میں تکلیف ہوتی ہے۔ اہل عرب اس کے علاج کےلئے ایک خاص قسم کا منکا بازو پر باندھ لیتے تھے ایسے توہمات سے پرہیز کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3531