Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
23. بَابُ : الْكَيِّ
باب: آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3491
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ , حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْأَفْطَسُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" الشِّفَاءُ فِي ثَلَاثٍ: شَرْبَةِ عَسَلٍ , وَشَرْطَةِ مِحْجَمٍ , وَكَيَّةٍ بِنَارٍ , وَأَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الْكَيِّ , رَفَعَهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شفاء تین چیزوں میں ہے: گھونٹ بھر شہد پینے میں، پچھنا لگانے میں اور انگار سے ہلکا سا داغ دینے میں، اور میں اپنی امت کو داغ دینے سے منع کرتا ہوں، یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مرفوع روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 3 (5680، 5681)، (تحفة الأشراف: 5509) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3491 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3491  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
علاج کے لئے شہد اور احادیث میں مذکور دوسری دواؤں سے علاج کو ترجیح دینی چاہیے۔

(2)
اگرشہد وغیرہ سے فائدہ نہ ہو تو سینگی لگوالی جائے یہ بھی جائز علاج ہے۔

(4)
آگ سے جسم کو داغنا اگرچہ ایک اچھا علاج ہے۔
تاہم اس سے پرہیز بہترہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3491