سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
21. بَابُ : مَوْضِعِ الْحِجَامَةِ
باب: حجامت (پچھنا لگوانے) کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3483
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَعَلَى الْكَاهِلِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کی رگوں اور مونڈھے کے درمیان کی جگہ پچھنا لگوایا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطب 4 (3860)، سنن الترمذی/الطب 12 (2051)، (تحفة الأشراف: 1147) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3860) ترمذي (2051)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3483 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3483
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت متابعات اور شواہد کی بنا پر سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔
مزید تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة للألبانی، رقم: 908، سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، رقم: 3483)
(2)
اخذ عین سى مراد وہ رگیں ہیں جو گردن پر دایئں بایئں ہوتی ہیں۔
(3)
کاھل سے مراد کندھو ں کے درمیان کی وہ جگہ ہے جہاں سے گردن باقی جسم کے ساتھ ملی ہوئی ہوتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3483
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3860
´سینگی (پچھنا) لگانے کی جگہ کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کے دونوں پٹھوں میں اور دونوں کندھوں کے بیچ میں تین پچھنے لگوائے۔ ایک بوڑھے کا بیان ہے: میں نے پچھنا لگوائے تو میری عقل جاتی رہی یہاں تک کہ میں نماز میں سورۃ فاتحہ لوگوں کے بتانے سے پڑھتا، بوڑھے نے پچھنا اپنے سر پر لگوایا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3860]
فوائد ومسائل:
سینگی لگوانا ایک مفید اور قابلِ عمل طریقہ علاج ہے، مگر اس شخص کے لیئے جسے ماہرِفن طبیب مشورہ دے، غلط جگہ یا نہ جاننے والے سے سینگی لگوانے میں نقصان کا اندیشہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3860