سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
21. بَابُ : مَوْضِعِ الْحِجَامَةِ
باب: حجامت (پچھنا لگوانے) کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3485
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ عَلَى جِذْعٍ , فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ" , قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ عَلَيْهَا مِنْ وَثْءٍ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار اپنے گھوڑے سے کھجور کے درخت کی پیڑی پر گر پڑے، اس سے آپ کے پیر میں موچ آ گئی۔ وکیع کہتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف درد کی وجہ سے وہاں پر پچھنا لگوایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2310، ومصباح الزجاجة: 1213)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 69 (602)، الطب 5 (3863)، سنن النسائی/الحج 93 (2851)، مسند احمد (3/305، 357، 363، 382) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «وثء»: عربی میں اس درد کو کہتے جو کسی عضو میں عضو ٹوٹنے کے بغیر پیدا ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (602)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3485 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3485
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پاؤں میں موچ آجائے یاجوڑ کی ہڈی اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو سینگی لگوانا مفید ہے۔
(2)
حادثاتی طور پراگر چوٹ آنے سے اگر زخم نہ آئے تو خون چوٹ کی جگہ جم کر تکلیف کا باعث بنتا ہے۔
اس صورت میں سینگی لگوانے سے متاثرہ حصے میں دوران خون کا نظام درست ہوجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3485