كتاب الأشربة کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل 21. بَابُ: الشُّرْبِ قَائِمًا باب: کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۱؎۔ شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، الأشربة 16 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، ولیس عندہ ''فذکرت''، سنن الترمذی/الأشربة 12 (1882)، الشمائل 31 (197، 199)، سنن النسائی/الحج 165 (2967)، (تحفة الأشراف: 5767)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/214، 220، 242، 243، 249، 287، 342، 369، 372) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کھڑے ہو کر پانی نہیں پیا، یہ عکرمہ نے اپنے گمان کے مطابق قسم کھائی، ورنہ مشہور روایتوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے زمزم کا پانی کھڑے کھڑے ہی پیا، اور بعض علماء نے کہا کہ زمزم کا پانی اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے رہ کر پینا مستحب ہے، اور باقی کل پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، اور احتمال ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے جو زمزم کا پانی کھڑے رہ کر پیا یہ عذر کی وجہ سے ہو کہ وہاں بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے آپ ﷺ نے بیٹھنے کی جگہ نہ پائی ہو، اور بعضوں نے کہا کہ کھڑے رہ کر پانی پینا پہلے منع تھا، اس کی ممانعت منسوخ ہو گئی، اور بعضوں نے کہا: پہلے جائز تھا، پھر منع ہوا، جابر رضی اللہ عنہ سے ایسا مروی ہے، غرض بہتر یہی ہے بیٹھ کر پانی پیئے، مجبوری کی بات اور ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
کبشہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے، ان کے پاس ایک پانی کی مشک لٹکی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑ ے کھڑے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پیا، تو انہوں نے مشک کے منہ کو جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کا لمس ہوا تھا برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأشربة 18 (1892)، (تحفة الأشراف: 18049)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/434) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 14 (2024)، سنن الترمذی/الأشربة 11 (1879)، (تحفة الأشراف: 1180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/131، 182، 277) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|