مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3424
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: بعض علماء نے ممانعت کو کراہت پرمحمول کیا ہے۔ یعنی بیٹھ کرپینا بہتر ہے۔ بعض نے کھڑے ہوکر پینا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص قرار دیا ہے یعنی نبی کریمﷺ کےلئے جائز تھا۔ ہمیں منع کی حدیث پرعمل کرنا چاہیے احتیاط اس میں ہے کہ کھڑے ہوکر پینے سے اجتناب کیا جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3424
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3717
´کھڑے ہو کر پانی پینا کیسا ہے؟` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی کھڑے ہو کر کچھ پیئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3717]
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ رسول للہ ﷺ کی تلقین ہے۔ پانی بھی حتی الامکان بیٹھ کر پیناچاہیے۔ یہ نہی تنزہیی ہے۔ اور بلاوجہ کھڑے ہوکر پینا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔ اس موضوع میں کئی احادیث آئی ہیں۔ ان تمام کو پیش نظر رکھا جائے۔ تو پتہ چلتا ہے کہ اسلام آرام سے بیٹھ کر پینے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اور رسول اللہﷺ کا معمول بھی یہی تھا۔ البتہ اگر ضرورت ہو تو کھڑے ہوکر پینا بھی جائز ہے۔ جیسے اگلی روایت سے واضح ہوتا ہے۔ لیکن اسے معمول نہیں بنایا جا سکتا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3717