(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي , حدثنا بقية , عن مسلم بن عبد الله , عن زياد بن عبد الله , عن عاصم بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر , عن ابيه , عن جده , قال: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نشرب على بطوننا وهو الكرع , ونهانا ان نغترف باليد الواحدة , وقال:" لا يلغ احدكم كما يلغ الكلب , ولا يشرب باليد الواحدة كما يشرب القوم الذين سخط الله عليهم , ولا يشرب بالليل من إناء حتى يحركه , إلا ان يكون إناء مخمرا , ومن شرب بيده وهو يقدر على إناء يريد التواضع , كتب الله له بعدد اصابعه حسنات , وهو إناء عيسى ابن مريم عليهما السلام إذ طرح القدح , فقال , اف هذا مع الدنيا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْرَبَ عَلَى بُطُونِنَا وَهُوَ الْكَرْعُ , وَنَهَانَا أَنْ نَغْتَرِفَ بِالْيَدِ الْوَاحِدَةِ , وَقَالَ:" لَا يَلَغْ أَحَدُكُمْ كَمَا يَلَغُ الْكَلْبُ , وَلَا يَشْرَبْ بِالْيَدِ الْوَاحِدَةِ كَمَا يَشْرَبُ الْقَوْمُ الَّذِينَ سَخِطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ , وَلَا يَشْرَبْ بِاللَّيْلِ مِنْ إِنَاءٍ حَتَّى يُحَرِّكَهُ , إِلَّا أَنْ يَكُونَ إِنَاءً مُخَمَّرًا , وَمَنْ شَرِبَ بِيَدِهِ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى إِنَاءٍ يُرِيدُ التَّوَاضُعَ , كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِعَدَدِ أَصَابِعِهِ حَسَنَاتٍ , وَهُوَ إِنَاءُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام إِذْ طَرَحَ الْقَدَحَ , فَقَالَ , أُفٍّ هَذَا مَعَ الدُّنْيَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اوندھے منہ پیٹ کے بل لیٹ کر پینے سے منع فرمایا ہے، اور یہی «کرع» ہے، اور ہمیں اس بات سے بھی منع فرمایا کہ ایک ہاتھ سے چلو لیں، اور ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی کتے کی طرح برتن میں منہ نہ ڈالے، اور نہ ایک ہاتھ سے پئے، جیسا کہ وہ لوگ پیا کرتے تھے جن سے اللہ ناراض ہوا، رات میں برتن کو ہلائے بغیر اس میں سے نہ پئے مگر یہ کہ وہ ڈھکا ہوا ہو، اور جو شخص محض عاجزی و انکساری کی وجہ سے اپنے ہاتھ سے پانی پیتا ہے حالانکہ وہ برتن سے پینے کی استطاعت رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کی انگلیوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھتا ہے، یہی عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا برتن تھا جب انہوں نے یہ کہہ کر پیالہ پھینک دیا: اف! یہ بھی دنیا کا سامان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7433، ومصباح الزجاجة: 1187) (ضعیف)» (سند میں بقیہ بن ولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز مسلم بن عبد اللہ مجہول راوی ہیں)
(مرفوع) حدثنا احمد بن منصور ابو بكر , حدثنا يونس بن محمد , حدثنا فليح بن سليمان , عن سعيد بن الحارث , عن جابر بن عبد الله , قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل من الانصار وهو يحول الماء في حائطه , فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن كان عندك ماء بات في شن فاسقنا , وإلا كرعنا" , قال: عندي ماء بات في شن , فانطلق وانطلقنا معه إلى العريش , فحلب له شاة على ماء بات في شن فشرب , ثم فعل مثل ذلك بصاحبه الذي معه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يُحَوِّلُ الْمَاءَ فِي حَائِطِهِ , فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كَانَ عِنْدَكَ مَاءٌ بَاتَ فِي شَنٍّ فَاسْقِنَا , وَإِلَّا كَرَعْنَا" , قَالَ: عِنْدِي مَاءٌ بَاتَ فِي شَنٍّ , فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْنَا مَعَهُ إِلَى الْعَرِيشِ , فَحَلَبَ لَهُ شَاةً عَلَى مَاءٍ بَاتَ فِي شَنٍّ فَشَرِبَ , ثُمَّ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ بِصَاحِبِهِ الَّذِي مَعَهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک شخص کے پاس تشریف لے گئے، وہ اپنے باغ میں پانی دے رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اگر تمہارے پاس مشک میں باسی پانی ہو تو ہمیں پلاؤ، ورنہ ہم بہتے پانی میں منہ لگا کر پئیں گے، اس نے جواب دیا: میرے پاس مشک میں باسی پانی ہے، چنانچہ وہ اور اس کے ساتھ ساتھ ہم چھپر کی طرف گئے، تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر بکری کا دودھ دوھ کر اس باسی پانی میں ملایا جو مشک میں رکھا ہوا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا، پھر اس نے ایسا ہی آپ کے ساتھ موجود صحابی کے ساتھ کیا ۱؎۔
(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى , حدثنا ابن فضيل , عن ليث , عن سعيد بن عامر , عن ابن عمر , قال: مررنا على بركة فجعلنا نكرع فيها , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكرعوا , ولكن اغسلوا ايديكم , ثم اشربوا فيها , فإنه ليس إناء اطيب من اليد". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: مَرَرْنَا عَلَى بِرْكَةٍ فَجَعَلْنَا نَكْرَعُ فِيهَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكْرَعُوا , وَلَكِنْ اغْسِلُوا أَيْدِيَكُمْ , ثُمَّ اشْرَبُوا فِيهَا , فَإِنَّهُ لَيْسَ إِنَاءٌ أَطْيَبَ مِنَ الْيَدِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک حوض کے پاس سے ہمارا گزر ہوا تو ہم منہ لگا کے پانی پینے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منہ لگا کر پانی نہ پیو، بلکہ اپنے ہاتھوں کو دھو لو پھر ان سے پیو، اس لیے کہ ہاتھ سے زیادہ پاکیزہ کوئی برتن نہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7074، ومصباح الزجاجة: 1188) (ضعیف)» (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف اور سعید بن عامر مجہول راوی ہے)
وضاحت: ۱؎: «کرع»: منہ سے پینا، اس میں ایک عیب یہ بھی ہے کہ اکثر کوڑا کرکٹ یا کیڑا مکوڑا بھی پانی کے ساتھ منہ میں چلا جاتا ہے، اور ہاتھ سے پینے میں یہ بات نہیں ہوتی آدمی پانی کو ہاتھ میں لے کر دیکھ لیتا ہے، پھر اس کو پیتا ہے، حافظ ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں کہ اگر یہ روایت محفوظ ہو تو نہی تنزیہی ہے۔