كتاب الأشربة کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل 12. بَابُ: صِفَةِ النَّبِيذِ وَشُرْبِهِ باب: نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں: ”دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17824)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 9 (2005)، سنن ابی داود/الأشربة 10 (3711)، سنن الترمذی/الأشربة 7 (1871)، مسند احمد (6/46، 124) (صحیح)» (سند میں نبانة بنت یزید غیر معروف ہیں، لیکن یہ حدیث ابن عباس کی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 9 (2004)، سنن ابی داود/الأشربة 10 (3713)، سنن النسائی/الأشربة 55 (5740)، (تحفة الأشراف: 6548)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 240، 287، 355) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نبیذ یعنی انگور، کھجور یا کسی پھل کا شربت پینا صحیح ہے، بشرطیکہ اس میں جوش پیدا نہ ہوا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے جو آگے آئے گی کہ نبیذ میں جو ش آ گیا تھا، تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اس کو دیوار پر مار، یہ تو وہ پیئے گا جو اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھتا ہو“ (ابوداود، اور نسائی)، اور مسند احمد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیذ کو پیو جب تک شیطان اس کو نہ لے لے، کہا گیا: کتنے دن میں اس کو شیطان لیتا ہے؟ کہا: تین دن میں۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیۃ) قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھر کے ایک پیالے میں نبیذ تیار بنائی جاتی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 6 (1999)، سنن النسائی/الأشربة 27 (5616)، 38 (5650)، (تحفة الأشراف: 2995)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 7 (3702)، مسند احمد (3/304، 307، 336، 379، 384) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|