(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا المعتمر بن سليمان , عن ابيه , حدثتني رميثة , عن عائشة , انها قالت: اتعجز إحداكن ان تتخذ كل عام من جلد اضحيتها سقاء , ثم قالت: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان ينبذ في الجر وفي كذا وفي كذا , إلا الخل". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِيهِ , حَدَّثَتْنِي رُمَيْثَةُ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَعْجِزُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ كُلَّ عَامٍ مِنْ جِلْدِ أُضْحِيَّتِهَا سِقَاءً , ثُمَّ قَالَتْ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجَرِّ وَفِي كَذَا وَفِي كَذَا , إِلَّا الْخَلَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے سوال کیا: کیا تم میں سے کوئی عورت اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ہر سال اپنی قربانی کے جانور کی کھال سے ایک مشک تیار کرے؟ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا ہے، اور فلاں فلاں برتن میں بھی، البتہ ان میں سرکہ بنایا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17840، ومصباح الزجاجة: 1180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/80، 98) (ضعیف الإسناد)» (سند میں سوید بن سعید مختلف فیہ ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے گھڑے میں نبیذ لائی گئی جو جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے دیوار پر مار دو، اس لیے کہ یہ ایسے لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک جائز ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں۔