كتاب الذبائح کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل 10. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ وَعَنِ الْمُثْلَةِ باب: جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کا مثلہ کرنے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4294، ومصباح الزجاجة: 1101) (ضعیف جدا)» (موسیٰ بن محمد بن ابراہیم ضعیف راوی ہے، لیکن مثلہ سے ممانعت کی حدیث صحیح ہے، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2230)
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کا کوئی عضو کاٹنے سے مثلا ناک، کان اور ہاتھ پاؤں وغیرہ کیونکہ اس میں جانور کی تعذیب ہے، اور وہ حرام ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 25 (5513)، صحیح مسلم/الصید 12 (1956)، سنن ابی داود/الأضاحي 12 (2816)، سنن النسائی/الضحایا 40 (4444)، (تحفة الأشراف: 1640)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 171، 191) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی چیز کو جس میں روح (جان) ہو اسے (مشق کے لیے تیروں وغیرہ کا) نشانہ نہ بناؤ“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصید 9 (1475)، (تحفة الأشراف: 6112)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 12 (1957)، سنن النسائی/الضحایا 40 (4448)، مسند احمد (1/216، 273، 280، 285، 297، 340، 345) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر تیر مارنے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 12 (1959)، (تحفة الأشراف: 2831)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/318، 339، 5/422، 423) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جب جانور کو باندھ کر اس طرح سے مارنا منع ہوا تو انسان کو اس طرح سے مارنا بطریق اولیٰ حرام ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|