كتاب الذبائح کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل 1. بَابُ: الْعَقِيقَةِ باب: عقیقہ کا بیان۔
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کی طرف سے دو ہم عمر بکریاں ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2835، 2836)، سنن النسائی/العقیقة 3 (4222، 4223)، (تحفة الأشراف: 17833)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي 17 (1516)، مسند احمد (6/381، 422)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2009) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جو جانور نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں، اور نومولود کے بالوں کو بھی عقیقہ کہا جاتا ہے، جو جانور کے ذبح کے وقت اتارے جاتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ہم لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی طرف سے ایک بکری کا عقیقہ کریں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 16 (1513)، (تحفة الأشراف: 17833)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 82، 158، 251)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2009) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کا عقیقہ ہے تو تم اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس سے گندگی کو دور کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (71 54)، سنن ابی داود/الضحایا21 (2839)، سنن الترمذی/الضحایا 17 (1515)، (تحفة الأشراف: 4485)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/العقیقة 1 (4219)، مسند احمد (4/17، 18، 214)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2010) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر لڑکا اپنے عقیقہ میں گروی ہے، اس کی طرف سے ساتویں دن عقیقہ کیا جائے، اس کا سر مونڈا جائے، اور نام رکھا جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 23 (1522)، سنن ابی داود/الضحایا 21 (2837، 2838)، سنن النسائی/العقیقة 4 (4225)، (تحفة الأشراف: 4581)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العقیقة 2 (5472)، مسند احمد (5/7، 8، 12، 17، 18، 22)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2012) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
یزید بن عبدالمزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے، اور اس کے سر میں عقیقہ کے جانور کا خون نہ لگایا جائے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11832) (صحیح) (یزید بن عبد المزنی مجہول ہے، لیکن عائشہ وبریدہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4/ 388 / 399)»
وضاحت: ۱؎: جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا، سنن ابی داود کی روایت رقم (۲۸۳۷) جس میں عقیقہ کا خون بچے کے سر پر لگانے کا ذکر ہے یہ روایت منسوخ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|