كتاب الذبائح کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل 13. بَابُ: لُحُومِ الْحُمُرِ الْوَحْشِيَّةِ باب: نیل گائے کے گوشت کا حکم۔
ابواسحاق شیبانی (سلیمان بن فیروز) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوک سے دوچار ہوئے، ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو شہر کے باہر سے کچھ گدھے ملے تو ہم نے انہیں ذبح کیا، ہماری ہانڈیاں جوش مار رہی تھیں کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: ”لوگو! ہانڈیاں الٹ دو، اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ“، تو ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔ ابواسحاق (سلیمانی بن فیروز الشیبانی الکوفی) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھا واقعی حرام قرار دے دیا ہے؟ تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بالکل ہی حرام قرار دے دیا ہے کیونکہ وہ گندگی کھاتا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (4220)، الصید 28 (1937)، صحیح مسلم/الصید 5 (437)، سنن النسائی/الصید 31 (4344)، (تحفة الأشراف: 5164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/355، 356، 357، 381) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ پالتو گدھا حرام ہے، اور اس کی حرمت میں براء بن عازب، اور ابن عمر اور ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہم کی احادیث صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں ہیں، البتہ جنگلی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دیا گیا اور آپ نے اس میں سے کھایا (الروضۃ الندیۃ)۔ امام مالک اور علماء کی ایک جماعت کے نزدیک پالتو گدھا حلال ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ انہوں نے غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے کھانا چاہا، اور وہ منع ہے جیسے اوپر گزرا اور ان کی دلیل ابوداود میں موجود غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ اپنے گھر والوں کو موٹے گدھوں میں سے کھلاؤ، میں نے ان کو نجاست کھانے کی وجہ سے حرام کیا تھا، لیکن یہ روایت ضعیف اور مضطرب الاسناد ہے، یہ حلت کی دلیل نہیں بن سکتی خصوصاً جب کہ صریح احادیث میں ممانعت آئی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، حتیٰ کہ انہوں نے (ان حرام چیزوں میں) پالتو گدھے کا بھی ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11554، ومصباح الزجاجة: 1102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/89، 132) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پالتو گدھے کا گوشت پھینک دینے کا حکم دیا، خواہ وہ کچا ہو یا پکا ہوا ہو، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کا حکم ہمیں نہیں دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (4226)، الصید 28 (5525، 5526)، صحیح مسلم/الصید 5 (1938)، سنن النسائی/الصید والذبائح 31 (4343)، (تحفة الأشراف: 1770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/297) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی لڑی، پھر شام ہو گئی اور لوگوں نے آگ جلائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا پکا رہے ہو“؟ لوگوں نے کہا: پالتو گدھے کا گوشت (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کچھ ہانڈی میں ہے اسے بہا دو، اور ہانڈیاں توڑ دو“ تو لوگوں میں سے ایک نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ایسا نہ کریں کہ جو ہانڈی میں ہے اسے بہا دیں اور ہانڈی کو دھل (دھو) ڈالیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا ہی کر لو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 32 (2477)، صحیح مسلم/الجہاد 43 (1802)، (تحفة الأشراف: 4542)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/48، 50) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: اللہ اور اس کے رسول تمہیں پالتو گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 130 (2991)، المغازي 38 (4198)، الذبائح 28 (5528)، سنن النسائی/الطہارة 55 (69)، الصیدوالذبائح 31 (4345)، (تحفة الأشراف: 1457)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 6 (1941)، مسند احمد (3/111، 121، 164)، سنن الدارمی/الأضاحي 21 (2034) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|