كتاب الذبائح کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل 3. بَابُ: إِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ باب: جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل نے ہر چیز میں احسان (رحم اور انصاف) کو فرض قرار دیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو (تاکہ مخلوق کو تکلیف نہ ہو) اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 11 (1955)، سنن ابی داود/الأضاحي 12 (2815)، سنن الترمذی/الدیات 14 (1409)، سنن النسائی/الضحایا 21 (4410)، 26 (4419)، (تحفة الأشراف: 4817)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/123، 124، 125)، سنن الدارمی/الأضاحي10 (2013) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ذبح کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر جائے، یہاں تک کہ جانور ٹھنڈا ہو جائے،اس وقت کھال اتارے اور کاٹے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو ایک بکری کا کان پکڑے اسے گھسیٹ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کان چھوڑ دو، اور اس کی گردن کی طرف پکڑ لو (تاکہ اسے تکلیف نہ ہو)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4293، ومصباح الزجاجة: 1097) (ضعیف جدا)» (سند میں موسیٰ بن محمد منکر الحدیث راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری کو تیز کرنے، اور اسے جانوروں سے چھپانے کا حکم دیا، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ذبح کرے تو اچھی طرح ذبح کرے“ تاکہ اس کی جان جلد نکل جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6905، ومصباح الزجاجة: 1098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/108) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ اور قرة ضعیف راوی ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 8)
اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7036، ومصباح الزجاجة: 1099)»
|