كتاب الذبائح کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل 7. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ ذَوَاتِ الدَّرِّ باب: دودھ والے جانور کو ذبح کرنا منع ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ کی ضیافت کے لیے جانور ذبح کرنے کے واسطے چھری سنبھالی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”دودھ والی سے اپنے آپ کو بچانا“ یعنی اسے ذبح نہ کرنا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13462)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 20 (2038)، سنن الترمذی/الزہد 39 (2369) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دودھ والے جانور کا بلا عذر ذبح کرنا مکروہ ہے، اس لئے کہ دودھ سے بہتوں کو بہت دنوں تک فائدہ ہو سکتا ہے، اور گوشت کھا لینے میں یہ فائدہ جاتا رہے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم دونوں ہمیں واقفی کے پاس لے چلو، تو ہم لوگ چاندنی رات میں چلے یہاں تک کہ باغ میں پہنچے تو اس نے ہمیں مرحبا و خوش آمدید کہا، پھر چھری سنبھالی اور بکریوں میں گھوما آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دودھ والی“ یا فرمایا: ”تھن والی بکری سے اپنے آپ کو بچانا“ یعنی اسے ذبح نہ کرنا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6627، ومصباح الزجاجة: 1100) (ضعیف جدا)» (سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
|