فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4444
´ «مجثمہ» (جس جانور کو باندھ کر نشانہ لگا کر مارنے اور اس کو کھانے) کی حرمت کا بیان۔`
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم (حکم بن ایوب) کے یہاں گیا تو دیکھا کہ چند لوگ امیر کے گھر میں ایک مرغی کو نشانہ بنا کر مار رہے ہیں، تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر اس طرح مارا جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4444]
اردو حاشہ:
(1) معلوم ہوا کسی بھی جاندار کو (جیسا کہ حدیث: 4446 وغیرہ میں آ رہا ہے) خواہ وہ انسان ہو، یا حیوان اور پرندہ یا درندہ وغیرہ اس کو بلا وجہ عذاب اور تکلیف دینا حرام ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ضروری ہے۔ اس میں کسی ملامت گر کی ملامت یا کسی صاحب اقتدار و اختیار شخص کا خوف نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کیا۔ انہوں نے حجاج بن یوسف کے چچیرے بھائی، اس کے نائب اور حاکم بصرہ حکم بن ایوب جیسے ظالم اور سفاک حکمران کے سامنے یہ فریضہ، کما حقہٗ ادا فرمایا۔ حکم بن ایوب کے متعلق معروف ہے کہ وہ بھی ظلم و جور میں اپنے چچا زاد حجاج بن یوسف کی طرح تھا۔ و اللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4444