سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
2. بَابُ: الْفَرَعَةِ وَالْعَتِيرَةِ
باب: فرعہ اور عتیرہ کا بیان۔
Chapter: The far`ah and the `atirah
حدیث نمبر: 3167
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن خالد الحذاء ، عن ابي المليح ، عن نبيشة ، قال: نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب، فما تامرنا؟، قال:" اذبحوا لله عز وجل في اي شهر ما كان، وبروا لله، واطعموا"، قالوا: يا رسول الله، إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية، فما تامرنا به؟، قال:" في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك، حتى إذا استحمل ذبحته، فتصدقت بلحمه اره، قال على: ابن السبيل فإن ذلك هو خير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا لِلَّهِ، وَأَطْعِمُوا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا بِهِ؟، قَالَ:" فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ، فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ أُرَهُ، قَالَ عَلَى: ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ".
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: اللہ کے رسول! ہم زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں «عتیرہ» کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مہینے میں چاہو اللہ کے لیے قربانی کرو، اللہ تعالیٰ کے لیے نیک عمل کرو، اور (غریبوں کو) کھانا کھلاؤ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں «فرع» کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر «سائمہ» (چرنے والے جانور) میں «فرع» ہے جس کو تمہارا جانور جنے یہاں تک کہ جب وہ بوجھ لادنے کے لائق (یعنی جوان) ہو جائے تو اسے ذبح کرو، اور اس کا گوشت (میرا خیال ہے انہوں نے کہا) مسافروں پر صدقہ کر دے تو یہ بہتر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 10 (2813)، 20 (2830)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 1 (4235)، (تحفة الأشراف: 11586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76)، سنن الدارمی/الأضي 6 (2001) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «عتیرہ» رجب کی قربانی ہے، اور «فرع» جاہلیت میں جو مروج تھا وہ اونٹنی کا پہلونٹا بچہ ہوتا تھا، جس کو مشرک بتوں کے لئے ذبح کرتے تھے اور بعضوں نے کہا کہ جب سو اونٹ کسی کے پاس پورے ہو جاتے تو وہ ایک بچہ ذبج کرتا،اس کو «فرع» کہتے ہیں، اسلام میں یہ لغو ہو گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ کاٹنے سے تو یہ بہتر ہے کہ اس کو جوان ہونے دے، جب مضبوط اور تیار ہو جائے تو اس کو اس وقت ذبح کر کے مسافروں کو کھلا دیا جائے، بعضوں نے کہا: «فرع» اور «عتیرہ» اب بھی مستحب ہے لیکن اللہ تعالی کے لئے کرنا چاہئے، اور اس حدیث سے «فرع» کا جواز نکلتا ہے، دوسری روایت میں ہے کہ جب وہ جوان ہو جائے، تو اس کو اللہ تعالی کی راہ میں دے دے تاکہ جہاد میں اس پر سواری یا بوجھ لایا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3168
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا فرعة ولا عتيرة"، قال هشام في حديثه: والفرعة: اول النتاج، والعتيرة: الشاة يذبحها اهل البيت في رجب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا فَرَعَةَ وَلَا عَتِيرَةَ"، قَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ: وَالْفَرَعَةُ: أَوَّلُ النَّتَاجِ، وَالْعَتِيرَةُ: الشَّاةُ يَذْبَحُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ فِي رَجَبٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ «فرعہ» ہے اور نہ «عتیرہ» (یعنی واجب اور ضروری نہیں ہے)، ہشام کہتے ہیں: «فرعہ»: جانور کے پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں، ۱؎ اور «عتیرہ: وہ بکری ہے جسے گھر والے رجب میں ذبح کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 4 (5474)، صحیح مسلم/الأضاحي 6 (1976)، سنن ابی داود/الأضاحي 20 (2831)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة (4227)، (تحفة الأشراف: 13127)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي 15 (1512)، مسند احمد (2/239، 254، 285)، سنن الدارمی/الأضاحي 8 (2007) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جاہلیت میں اونٹنی کے پہلوٹے بچے کو لوگ اپنے معبودوں کے نام پر ذبح کر دیا کرتے تھے اسے «فرعہ» کہتے تھے۔
۲؎: اسے «رجبیہ» بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ جانور جسے رجب کے مہینے میں ایک خاص نیت و ارادہ سے ذبح کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3169
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا فرعة ولا عتيرة"، قال ابن ماجة: هذا من فرائد العدني.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا فَرَعَةَ وَلَا عَتِيرَةَ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: هَذَا مِنْ فَرَائِدِ الْعَدَنِيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ «فرعہ» (واجب) ہے اور نہ «عتیرہ» ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ حدیث محمد بن ابی عمر عدنی کے تفردات میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6648، ومصباح الزجاجة: 1096) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.