سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : الْفَرَعَةِ وَالْعَتِيرَةِ
باب: فرعہ اور عتیرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3167
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا لِلَّهِ، وَأَطْعِمُوا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا بِهِ؟، قَالَ:" فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ، فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ أُرَهُ، قَالَ عَلَى: ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ".
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: اللہ کے رسول! ہم زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں «عتیرہ» کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مہینے میں چاہو اللہ کے لیے قربانی کرو، اللہ تعالیٰ کے لیے نیک عمل کرو، اور (غریبوں کو) کھانا کھلاؤ“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں «فرع» کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر «سائمہ» (چرنے والے جانور) میں «فرع» ہے جس کو تمہارا جانور جنے یہاں تک کہ جب وہ بوجھ لادنے کے لائق (یعنی جوان) ہو جائے تو اسے ذبح کرو، اور اس کا گوشت (میرا خیال ہے انہوں نے کہا) مسافروں پر صدقہ کر دے تو یہ بہتر ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 10 (2813)، 20 (2830)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 1 (4235)، (تحفة الأشراف: 11586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76)، سنن الدارمی/الأضي 6 (2001) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «عتیرہ» رجب کی قربانی ہے، اور «فرع» جاہلیت میں جو مروج تھا وہ اونٹنی کا پہلونٹا بچہ ہوتا تھا، جس کو مشرک بتوں کے لئے ذبح کرتے تھے اور بعضوں نے کہا کہ جب سو اونٹ کسی کے پاس پورے ہو جاتے تو وہ ایک بچہ ذبج کرتا،اس کو «فرع» کہتے ہیں، اسلام میں یہ لغو ہو گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچہ کاٹنے سے تو یہ بہتر ہے کہ اس کو جوان ہونے دے، جب مضبوط اور تیار ہو جائے تو اس کو اس وقت ذبح کر کے مسافروں کو کھلا دیا جائے“، بعضوں نے کہا: «فرع» اور «عتیرہ» اب بھی مستحب ہے لیکن اللہ تعالی کے لئے کرنا چاہئے، اور اس حدیث سے «فرع» کا جواز نکلتا ہے، دوسری روایت میں ہے کہ جب وہ جوان ہو جائے، تو اس کو اللہ تعالی کی راہ میں دے دے تاکہ جہاد میں اس پر سواری یا بوجھ لایا جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح