Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْعَقِيقَةِ
باب: عقیقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3164
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَةً فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا، وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى".
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کا عقیقہ ہے تو تم اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس سے گندگی کو دور کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (71 54)، سنن ابی داود/الضحایا21 (2839)، سنن الترمذی/الضحایا 17 (1515)، (تحفة الأشراف: 4485)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/العقیقة 1 (4219)، مسند احمد (4/17، 18، 214)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2010) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3164 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3164  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
وہ جانور جو نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں۔
لغت میں اس کے معنی:
کاٹنا اور شق کرنا ہیں۔
یہ لفظ ہر نوزائیدہ بچے کے ان بالوں پر بھی بولا جاتا ہے جو شکم مادر میں اگے ہوں، اور اسی مناسبت سے اس ذبیحہ کو عقیقہ کہتے ہیں۔

(2)
خون بہانے کا مطلب جانور ذبح کرنا ہے۔

(3)
میل کچیل دور کرنے کا مطلب سر کے بال اتارنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3164   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4219  
´لڑکے کے عقیقہ کا بیان۔`
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی پیدائش پر ۱؎ اس کا عقیقہ ہے، تو اس کی جانب سے خون بہاؤ ۲؎ اور اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو ۳؎۔ [سنن نسائي/كتاب العقيقة/حدیث: 4219]
اردو حاشہ:
(1) ذبح کرو حکم ہے، نیز عقیقہ آپ کا فعل ہے، لہٰذا کم از کم سنت تو ہے اگرچہ بعض اہل علم نے امر کی وجہ سے واجب کہا ہے۔
(2) میل کچیل دور کرو مراد سر کے بال ہیں۔ گویا عقیقہ کے ساتھ بچے کا سر بھی مونڈا جائے گا بلکہ ایک روایت کے مطابق اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی جائے۔ بعض نے اس سے ختنہ مراد لیا ہے۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا خون بچے کے سر پر نہ ملا جائے جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4219   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:842  
842- سیدنا سلمان بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ار شاد فر ماتے ہوئے سنا ہے: بچے کاعقیقہ کیا جائے گا تم اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے گندگی دور کردو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:842]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عقیقہ واجب ہے اور یہی رائج ہے۔ «فأهريقوا» امر ہے جو کہ وجوب کے لیے ہے۔ یاد رہے عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنا مشروع ہے۔ اور جانور بھی چھوٹا کیا جائے گا، مثلاً: بکرا، چھترا، دنبہ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 846