كِتَاب الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 24. باب فِي بَيْعِ السِّنِينَ باب: کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کے لیے پھل بیچنے سے روکا ہے، اور آفات سے پہنچنے والے نقصانات کا خاتمہ کر دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثلث کے سلسلے میں کوئی صحیح چیز ثابت نہیں ہے اور یہ اہل مدینہ کی رائے ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن النسائی/البیوع 29 (4535)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2218)، (تحفة الأشراف: 2269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/309)، 29 (4535) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیوں کہ یہ بیع معدوم اور غیر موجود کی بیع ہے، اور آفات سے پہنچے نقصانات کا معاوضہ کیا ہے۔ ۲؎: مطلب یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر آفت ثلث اور اس سے زیادہ مال پر آئی ہے تو یہ نقصان بیچنے والے کے ذمہ ہوگا اور اگر ثلث سے کم ہے تو مشتری یعنی خرید ار خود اس کا ذمہ دار ہوگا تو ثلث کی قید کے ساتھ کوئی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ البیوع 17 (1536)، سنن ابن ماجہ/ التجارات 45 (2266)، (تحفة الأشراف: 2261) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|