جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کے لیے پھل بیچنے سے روکا ہے، اور آفات سے پہنچنے والے نقصانات کا خاتمہ کر دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثلث کے سلسلے میں کوئی صحیح چیز ثابت نہیں ہے اور یہ اہل مدینہ کی رائے ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: کیوں کہ یہ بیع معدوم اور غیر موجود کی بیع ہے، اور آفات سے پہنچے نقصانات کا معاوضہ کیا ہے۔ ۲؎: مطلب یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر آفت ثلث اور اس سے زیادہ مال پر آئی ہے تو یہ نقصان بیچنے والے کے ذمہ ہوگا اور اگر ثلث سے کم ہے تو مشتری یعنی خرید ار خود اس کا ذمہ دار ہوگا تو ثلث کی قید کے ساتھ کوئی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن النسائی/البیوع 29 (4535)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2218)، (تحفة الأشراف: 2269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/309)، 29 (4535) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ forbade selling fruits years ahead, and commanded that unforeseen loss be remitted in respect of what is affected by blight. Abu Dawud said: The attribution of the tradition regarding the effect of blight is one-third of the produce to the Prophet ﷺ is not correct. This is the opinion of the people of Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3368
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1554 بعد ح1555)