(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، حدثنا عمر بن حمزة، اخبرنا سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من استطاع منكم ان يكون مثل صاحب فرق الارز، فليكن مثله، قالوا: ومن صاحب فرق الارز يا رسول الله؟ فذكر حديث الغار حين سقط عليهم الجبل، فقال:" كل واحد منهم اذكروا احسن عملكم، قال: وقال الثالث: اللهم إنك تعلم اني استاجرت اجيرا بفرق ارز، فلما امسيت عرضت عليه حقه فابى ان ياخذه وذهب، فثمرته له حتى جمعت له بقرا ورعاءها، فلقيني، فقال: اعطني حقي، فقلت: اذهب إلى تلك البقر ورعائها فخذها فذهب فاستاقها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ، أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ صَاحِبِ فَرْقِ الْأَرُزِّ، فَلْيَكُنْ مِثْلَهُ، قَالُوا: وَمَنْ صَاحِبُ فَرْقِ الْأَرُزِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَذَكَرَ حَدِيثَ الْغَارِ حِينَ سَقَطَ عَلَيْهِمُ الْجَبَلُ، فَقَالَ:" كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمُ اذْكُرُوا أَحْسَنَ عَمَلِكُمْ، قَالَ: وَقَالَ الثَّالِثُ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرْقِ أَرُزٍّ، فَلَمَّا أَمْسَيْتُ عَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهُ وَذَهَبَ، فَثَمَّرْتُهُ لَهُ حَتَّى جَمَعْتُ لَهُ بَقَرًا وَرِعَاءَهَا، فَلَقِيَنِي، فَقَالَ: أَعْطِنِي حَقِّي، فَقُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرِعَائِهَا فَخُذْهَا فَذَهَبَ فَاسْتَاقَهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص ایک فرق ۱؎ چاول والے کے مثل ہو سکے تو ہو جائے“ لوگوں نے پوچھا: ایک فرق چاول والا کون ہے؟ اللہ کے رسول! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غار کی حدیث بیان کی جب ان پر چٹان گر پڑی تھی تو ان میں سے ہر ایک شخص نے اپنے اپنے اچھے کاموں کا ذکر کر کے اللہ سے چٹان ہٹنے کی دعا کرنے کی بات کہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیسرے شخص نے کہا: اے اللہ! تو جانتا ہے میں نے ایک مزدور کو ایک فرق چاول کے بدلے مزدوری پر رکھا، شام ہوئی میں نے اسے اس کی مزدوری پیش کی تو اس نے نہ لی، اور چلا گیا، تو میں نے اسے اس کے لیے پھل دار بنایا، (بویا اور بڑھایا) یہاں تک کہ اس سے میں نے گائیں اور ان کے چرواہے بڑھا لیے، پھر وہ مجھے ملا اور کہا: مجھے میرا حق (مزدوری) دے دو، میں نے اس سے کہا: ان گایوں بیلوں اور ان کے چرواہوں کو لے جاؤ تو وہ گیا اور انہیں ہانک لے گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6779)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإجارة 12 (2272)، المزارعة 13 (2333)، أحادیث الأنبیاء 53 (3465)، الأدب 83 (6133)، صحیح مسلم/الذکر 27 (2743)، مسند احمد (2/116) (اصل حدیث صحیحین میں مفصلا ہے مذکور، اس حدیث کا ابتدائی فقرہ ''من استطاع....'' یا رسول اللہ منکر ہے)»
Narrated Abdullah bin Umar: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If any of you can become like the man who had a faraq of rice, he should become like him. They (the people) asked: Who is the man who had a faraq of rice with him, Messenger of Allah ? Thereupon he narrated the story of the cave when a hillock fell on them (three persons), each of them said: Mention any best work of yours. The narrator said: The third of them said: O Allah, you know that I took a hireling for a faraq of rice. When the evening came, I presented to him his due (i. e. his wages). But he refused to take it and went away. I then cultivated it until I amassed cows and their herdsmen for him. He then met me and said: Give me my dues. I said (to him): Go to those cows and their herdsmen and take them all. He went and drove them away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3381
قال الشيخ الألباني: منكر بهذه الزياد التي في أوله وهو في الصحيحين دونها