كِتَاب الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 23. باب فِي بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا باب: پھلوں کو استعمال کے قابل ہونے سے پہلے بیچنا منع ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو ان کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 58 (1486)، البیوع 82 (2183)، 85 (2194)، 87 (2199)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1534)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1226)، سنن النسائی/البیوع 26 (4526)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2214)، (تحفة الأشراف: 8302، 8355)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 8، 16، 46، 56، 59، 61، 80، 123)، سنن الدارمی/البیوع 21 (2597) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے اور بالی کو بھی یہاں تک کہ وہ سوکھ جائے اور آفت سے مامون ہو جائے بیچنے والے، اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1535)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1227)، سنن النسائی/البیوع 38 (4555)، (تحفة الأشراف: 7515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/5) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ تقسیم نہ کر دیا جائے اور کھجور کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ ہر آفت سے مامون نہ ہو جائے، اور بغیر کمر بند کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے (کہ کہیں ستر کھل نہ جائے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15493)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/387، 458، 472) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں مولی لقریش ایک مبہم آدمی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشقاح سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا ہے، پوچھا گیا: اشقاح کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اشقاح یہ ہے کہ پھل سرخی مائل یا زردی مائل ہو جائیں اور انہیں کھایا جانے لگے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 85 (2196)، 87 (2198)، 93 (2208)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1536)، (تحفة الأشراف: 2259)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/319، 361) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو جب تک کہ وہ پختہ نہ ہو جائے اور غلہ کو جب تک کہ وہ سخت نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ہے (ان کا کچے پن میں بیچنا درست نہیں)۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 21 (1228)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2217)، (تحفة الأشراف: 613)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 8 (11)، مسند احمد (3/115، 221، 250) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
یونس کہتے ہیں کہ میں نے ابوالزناد سے پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے اور جو اس بارے میں ذکر کیا گیا ہے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: عروہ بن زبیر سہل بن ابو حثمہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: لوگ پھلوں کو ان کی پختگی و بہتری معلوم ہونے سے پہلے بیچا اور خریدا کرتے تھے، پھر جب لوگ پھل پا لیتے اور تقاضے یعنی پیسہ کی وصولی کا وقت آتا تو خریدار کہتا: پھل کو دمان ہو گیا، قشام ہو گیا، مراض ۱؎ ہو گیا، یہ بیماریاں ہیں جن کے ذریعہ (وہ قیمت کم کرانے یا قیمت نہ دینے کے لیے) حجت بازی کرتے جب اس قسم کے جھگڑے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بڑھ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باہمی جھگڑوں اور اختلاف کی کثرت کی وجہ سے بطور مشورہ فرمایا: ”پھر تم ایسا نہ کرو، جب تک پھلوں کی درستگی ظاہر نہ ہو جائے ان کی خرید و فروخت نہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3719)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 85 (2192) تعلیقاً (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دمان، قشام اور مراض کھجور کو لگنے والی بیماریوں کے نام ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میوہ کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے سے روکا ہے اور فرمایا ہے: ”پھل (میوہ) درہم و دینار (روپیہ پیسہ) ہی سے بیچا جائے سوائے عرایا کے (عرایا میں پکا پھل کچے پھل سے بیچا جا سکتا ہے)“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المساقاة 16(2387)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2216)، (تحفة الأشراف: 2454)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/البیوع 26 (4527)، مسند احمد (3/360، 381، 392) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|