كِتَاب الْبُيُوعِ کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 11. باب فِي حُسْنِ الْقَضَاءِ باب: قرض کو بہتر طور پر ادا کرنے کا بیان۔
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹا اونٹ بطور قرض لیا پھر آپ کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ ویسا ہی اونٹ آدمی کو لوٹا دوں، میں نے (آ کر) عرض کیا: مجھے کوئی ایسا اونٹ نہیں ملا سبھی اچھے، بڑے اور چھ برس کے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اسی کو دے دو، لوگوں میں اچھے وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی اچھی کریں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 43 (1600)، سنن الترمذی/البیوع 75 (1318)، سنن النسائی/البیوع 62 (4621)، سنن ابن ماجہ/التجارات 62 (2285)، (تحفة الأشراف: 12025)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 43 (89)، مسند احمد (6/390)، سنن الدارمی/البیوع 31 (2607) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرا کچھ قرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا، تو آپ نے مجھے ادا کیا اور زیادہ کر کے دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 59 (443)، والوکالة 8 (2309)، والاستقراض 7 (2394)، والھبة 32 (3603)، صحیح مسلم/المسافرین 11 (715)، سنن النسائی/البیوع 51 (4594)، (تحفة الأشراف: 2578)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/299، 302، 319، 363) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر قرضدار اپنی خوشی سے بغیر کسی شرط کے زیادہ دے تو اس کے لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|